Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 4214
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: أَبِالثُّلُثِ، فَقَالَ: نَعَمْ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ".
عبدالملک بن عُمَیر نے مُصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی تو میں نے عرض کی: کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: تو آدھے کی؟ آپ نے فرمایا: "نہیں۔" میں نے عرض کی: ایک تہائی کی؟ تو آپ نے فرمایا: "ہاں، اور تہائی بھی زیادہ ہے
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، تو میں نے پوچھا، میں اپنے تمام مال کے بارے میں وصیت کر سکتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کی، تو آدھے کے بارے میں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تو میں نے پوچھا، کیا تہائی کے بارے میں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تہائی بہت ہے۔