كِتَاب الْوَصِيَّةِ وصیت کے احکام و مسائل The Book of Wills 1. باب وَصيَّةُ الرَّجُلِ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ باب: وصیت کے لکھے ہونے کا بیان۔ Chapter: …. یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کو، جس کے پاس کچھ ہو اور وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو، اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں (بھی) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے مسلمان کے لیے جس کے پاس وصیت کے لائق چیز ہو، جس کے بارے میں وہ وصیت کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے درست نہیں ہے کہ وصیت لکھے بغیر دو راتیں بسر کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدہ بن سلیمان اور عبداللہ بن نمیر دونوں نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، البتہ ان دونوں نے کہا: "اس کے پاس (مال) ہو جس میں وصیت کرے (قابل وصیت مال ہو۔) " اور اس طرح نہیں کہا: "جس میں وصیت کرنا چاہتا ہو۔" (مفہوم وہی ہے، الفاظ کا فرق ہے امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے عبیداللہ کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ روایت، اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پاس وصیت کے لائق کوئی چیز موجود ہے“ یہ نہیں کہا، ”وہ اس کے بارے میں وصیت کرنا چاہتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب، یونس، اسامہ بن زید لیثی اور ہشام بن سعد سب نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور ان سب نے کہا: "اس کے پاس کوئی (ایسی) چیز ہے جس میں وہ وصیت کرے۔" البتہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا: "وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو" عبیداللہ سے یحییٰ کی روایت کی طرح امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی سندوں سے نافع ہی کی سند مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایوب کے سوا سب کے الفاظ یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پاس وصیت کے لائق کوئی چیز ہے۔“ اور ایوب کہتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے بارے میں وصیت کرنا چاہتا ہے۔“ جیسا کہ حدیث نمبر 1 میں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه : انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ثلاث ليال، إلا ووصيته عنده مكتوبة "، قال عبد الله بن عمر: ما مرت علي ليلة منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ذلك إلا وعندي وصيتي،حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ذَلِكَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي، عمرو بن حارث نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کے لیے، جس کے پاس کوئی (ایسی) چیز ہو جس میں وہ وصیت کرے، یہ جائز نہیں کہ وہ تین راتیں (بھی) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو۔" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے مجھ پر ایک رات بھی نہیں گزری مگر میری وصیت میرےپاس موجود تھی حضرت سالم اپنے باپ (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اس کے پاس قابل وصیت چیز ہو، اور وہ تین راتیں وصیت اپنے پاس لکھے بغیر بسر کرے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمان سنا ہے، میں نے ایک رات بھی وصیت کی تحریر کے بغیر نہیں گزاری۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس، عقیل اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی تین سندوں سے مذکورہ بالا روایت زہری ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|