كِتَاب الْفَرَائِضِ وراث کے مقررہ حصوں کا بیان The Book of the Rules of Inheritance 4. باب مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ: باب: متروکہ مال ورثاء کے لیے ہے۔ Chapter: Whoever Leaves Behind Wealth, It Is For His Heirs یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی (ایسے) شخص کی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپ پوچھتے امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے مرد کی میت کو لایا جاتا، جس کے ذمہ قرض ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ”کیا اس نے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑا ہے؟“ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا جاتا، اس نے قرض کو ادا کرنے کا سامان چھوڑا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، وگرنہ فرماتے: ”اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھو۔“ اور جب اللہ تعالیٰ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات سے نوازا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے، ”میں مسلمانوں کا ان کی جانوں سے زیادہ حق دار ہوں، تو جو اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمہ قرض تھا، تو اس کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے، اور جس نے مال چھوڑا، تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عقیل، ابن شہاب (زہری) کے بھتیجے اور ابن ابی ذئب سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ کی سند سے، زہری ہی کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا شبابة ، قال: حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " والذي نفس محمد بيده، إن على الارض من مؤمن إلا انا اولى الناس به، فايكم ما ترك دينا او ضياعا، فانا مولاه وايكم ترك مالا، فإلى العصبة من كان ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا مَوْلَاهُ وَأَيُّكُمْ تَرَكَ مَالًا، فَإِلَى الْعَصَبَةِ مَنْ كَانَ ". اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روئے زمین پر کوئی مومن نہیں مگر میں سب لوگوں کی نسبت اس کے زیادہ قریب ہوں، تم میں سے جس نے بھی جو قرض یا اولاد چھوڑی (جس کے ضائع ہونے کا ڈر ہے) تو میں اس کا ذمہ دار ہوں اور جس نے مال چھوڑا وہ عصبہ (قرابت دار جو کسی طرح بھی وارث بن سکتا ہو اس) کا ہے، وہ جو بھی ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، زمین پر جو بھی مؤمن ہے، میں سب لوگوں سے، اس کا زیادہ قریبی ہوں، (حقدار ہوں) تو تم میں جس نے بھی کوئی قرض چھوڑا یا بال بچے چھوڑے، تو میں اس کا کارساز یا مددگار ہوں، اور تم میں سے جس نے مال چھوڑا، تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، جو بھی ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله عز وجل، فايكم ما ترك دينا او ضيعة، فادعوني فانا وليه وايكم ما ترك مالا، فليؤثر بماله عصبته من كان ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً، فَادْعُونِي فَأَنَا وَلِيُّهُ وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا، فَلْيُؤْثَرْ بِمَالِهِ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانَ ". ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کی کتاب کی رو سے میں مومنوں کے، (ان کی اپنی ذات سمیت) سب لوگوں کی نسبت زیادہ قریب ہوں، تم میں سے جو قرض یا اولاد چھوڑ جائے تو مجھے بلانا میں اس کا ولی ہوں اور جو مال چھوڑ جائے تو اس کے مال کے معاملے میں (ذوی الفروض کے حصے دینے کے بعد) اس کے عصبہ (قریب ترین مرد رشتہ دار) کو ترجیح دی جائے، وہ جو بھی ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کتاب اللہ کی رو سے، سب لوگوں سے زیادہ، مومنوں کا معاون و مددگار ہوں، تو تم میں سے جو قرضہ چھوڑے، یا ضائع ہونے والے بچے چھوڑے، تو مجھے بلاؤ، میں اس کا معاون ہوں، اور تم میں سے جو مال چھوڑے، تو اس کے مال کے لیے اس کے وارثوں کو ترجیح دی جائے، جو بھی اس کا وارث ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں شعبہ نے عدی سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جس نے بوجھ (بے سہارا اولاد ہو یا قرض) چھوڑا وہ ہمارے ذمہ ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مال چھوڑا تو وہ وارثوں کا ہے، اور جس نے بوجھ یعنی بال بچے چھوڑے، تو ان کے ذمہ دار ہم ہی ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر) غندر اور عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر غندر کی حدیث میں ہے: "جس نے بوجھ چھوڑا اس کی ذمہ داری میں نے لے لی امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے شعبہ ہی کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، ان میں غندر کی روایت میں ہے، ”اور جس نے بال، بچے چھوڑے، ان کا ولی (نگران و محافظ) میں ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|