صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1179.
جمہ کے دن عسل کرنے کے حُکم کی ابتدء کی علت و سبب کا بیان
حدیث نمبر: 1753
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الوليد، ثنا قريش بن انس، ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ، قالت:" كان الناس عمال انفسهم , فكانوا يروحون إلى الجمعة كهيئتهم , فقيل لهم: لو اغتسلتم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، ثنا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ النَّاسُ عُمَّالَ أَنْفُسِهِمْ , فَكَانُوا يَرُوحُونَ إِلَى الْجُمُعَةِ كَهَيْئَتِهِمْ , فَقِيلَ لَهُمْ: لَوِ اغْتَسَلْتُمْ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے کام کاج خود ہی کرتے تھے، تو وہ جمعہ کے لئے اپنی اسی حالت میں چلے جاتے تو اُنہیں حُکم دیا گیا کہ اگر تم غسل کرلیا کرو تو بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1754
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، قال: اخبرني عمرو وهو ابن الحارث , عن عبيد الله بن ابي جعفر ، ان محمد بن جعفر حدثه , عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: كان الناس ينتابون يوم الجمعة من منازلهم من العوالي , فياتون في العباء , ويصيبهم الغبار والعرق , فيخرج منهم الريح , فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم وهو عندي , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو انكم تطهرتم ليومكم هذا" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ مِنَ الْعَوَالِي , فَيَأْتُونَ فِي الْعَبَاءِ , وَيُصِيبَهُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ , فَيَخْرُجُ مِنْهُمُ الرِّيحُ , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهُوَ عِنْدِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ لوگ عوالی مقام سے اپنے گھروں سے جمعہ کے لئے آتے تھے۔ وہ چوغے پہن کر آتے تھے۔ (راستے میں) اُن پر گرد وغبار پڑتا اور اُنہیں پسینہ آجاتا تو اُن کے جسموں سے بُو نکلنے لگتی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اُن میں سے ایک شخص آیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے اس دن (جمعہ) کے لئے غسل کر لیا کرو تو بہت بہتر ہو گا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1755
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان المرادي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرنا سليمان وهو ابن بلال , عن عمرو وهو ابن ابي عمرو مولى المطلب , عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رجلين من اهل العراق، اتياه فسالاه عن الغسل يوم الجمعة اواجب هو؟ فقال لهما ابن عباس: من اغتسل فهو احسن واطهر , وساخبركم لماذا بدا الغسل: كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجين , يلبسون الصوف , ويسقون النخل على ظهورهم , وكان المسجد ضيقا , مقارب السقف , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة في يوم صائف شديد الحر , ومنبره قصير , إنما هو ثلاث درجات , فخطب الناس , فعرق الناس في الصوف , فثارت ارواحهم ريح العرق والصوف حتى كان يؤذي بعضهم بعضا , حتى بلغت ارواحهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر , فقال:" ايها الناس , إذا كان هذا اليوم فاغتسلوا , وليمس احدكم اطيب ما يجد من طيبه او دهنه" حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ , عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ , عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، أَتَيَاهُ فَسَأَلاهُ عَنِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَاجِبٌ هُوَ؟ فَقَالَ لَهُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ: مَنِ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَحْسَنُ وَأَطْهَرُ , وَسَأُخْبِرُكُمْ لِمَاذَا بَدَأَ الْغُسْلُ: كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجِينَ , يَلْبَسُونَ الصُّوفَ , وَيَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَى ظُهُورِهِمْ , وَكَانَ الْمَسْجِدُ ضَيِّقًا , مُقَارِبَ السَّقْفِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ شَدِيدِ الْحَرِّ , وَمِنْبَرُهُ قَصِيرٌ , إِنَّمَا هُوَ ثَلاثُ دَرَجَاتٍ , فَخَطَبَ النَّاسَ , فَعَرِقَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ , فَثَارَتْ أَرْوَاحُهُمْ رِيحَ الْعَرَقِ وَالصُّوفِ حَتَّى كَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا , حَتَّى بَلَغَتْ أَرْوَاحُهُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , إِذَا كَانَ هَذَا الْيَوْمُ فَاغْتَسِلُوا , وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ أَطْيَبَ مَا يَجِدُ مِنْ طِيبِهِ أَوْ دُهْنِهِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اُن کے پاس دو عراقی شخص آئے اور اُنہوں نے آپ سے جمعہ کے دن غسل کرنے کے متعلق پوچھا، کیا وہ واجب ہے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں جواب دیا کہ جس شخص نے غسل کیا تو وہ زیادہ بہتر اور زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے ـ اور میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ (جمعہ کے روز) غسل کرنے کا حُکم کیسے شروع ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں لوگ ضرورت مند اور غریب تھے ـ وہ اُونی کپڑے پہنتے تھے اور اپنی کھجوروں کو اپنی کمر پر پانی اُٹھا اُٹھا کر سیراب کرتے تھے اور مسجد نبوی تنگ تھی اور چھت بھی بلند نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موسم گرما کے ایک شدید گرم دن میں جمعہ کے روز گھر سے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر بھی چھوٹا سا تھا، صرف تین سیٹرھیاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو لوگوں کو اُونی لباس میں پسینہ آگیا، اُون اور پسینہ کی ملی جُلی ان کی بُو پھیل گئی۔ حتّیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے لئے اذیت کا باعث بن گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی بُو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بھی پہنچ گئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، جب یہ دن ہو تو غسل کیا کرو اور تم میں کسی شخص کو جو اچھی خوشبو یا تیل مہیا ہو تو وہ اسے لگا لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.