صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1181.
جمعہ کے دن غسل کی فضیلت کا بیان جبکہ غسل کرنے والے جمعہ کے لئے بہت پہلے آئے، امام کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور فضول کام نہ کرے
حدیث نمبر: 1758
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، ومحمد بن يحيى بن الضريس ، وعبدة بن عبد الله الخزاعي ، قال محمد بن العلاء , وابن الضريس: حدثنا حسين، وقال عبدة: انبانا حسين بن علي ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن اوس بن اوس , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكر يوم الجمعة: " من غسل واغتسل , وغدا وابتكر , فدنا وانصت , ولم يلغ , كان له بكل خطوة كاجر سنة: صيامها وقيامها" . لم يقل محمد بن العلاء: وذكر يوم الجمعة. وقال:" من غسل" بالتخفيف. وقال ابن الضريس:" كتب له بكل خطوة". قال ابو بكر: من قال في الخبر:" من غسل واغتسل" , فمعناه: جامع فاوجب الغسل على زوجته او امته، واغتسل. ومن قال:" غسل واغتسل" , اراد غسل راسه , واغتسل , فغسل سائر الجسد. كخبر طاوس، عن ابن عباسحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الضُّرَيْسِ ، وَعَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ , وَابْنُ الضُّرَيْسِ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، وَقَالَ عَبْدَةُ: أَنْبَأَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: " مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ , وَغَدَا وَابْتَكَرَ , فَدَنَا وَأَنْصَتَ , وَلَمْ يَلْغُ , كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ كَأَجْرِ سَنَةٍ: صِيَامُهَا وَقِيَامُهَا" . لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ: وَذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ. وَقَالَ:" مَنْ غَسَلَ" بِالتَّخْفِيفِ. وَقَالَ ابْنُ الضُّرَيْسِ:" كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ قَالَ فِي الْخَبَرِ:" مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ" , فَمَعْنَاهُ: جَامَعَ فَأَوْجَبَ الْغُسْلَ عَلَى زَوْجَتِهِ أَوْ أَمَتِهِ، وَاغْتَسَلَ. وَمَنْ قَالَ:" غَسَلَ وَاغْتَسَلَ" , أَرَادَ غَسَلَ رَأْسَهُ , وَاغْتَسَلَ , فَغَسَلَ سَائِرَ الْجَسَدِ. كَخَبَرِ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور آپ نے جمعہ کا ذکر کیا: جس شخص نے غسل کرایا اور خود غسل کیا اور صبح سویرے پہلی گھڑی میں (جمعہ کے لئے) آیا۔ امام کے قریب ہوکر بیٹھا اور خاموش رہا اور اُس نے کوئی لغو کام نہ کیا تو اُسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام اللّیل کا اجر ملے گا۔ جناب محمد بن علاء کی روایت میں اور جمعہ کا ذکر کیا کے الفاظ نہیں ہیں اور ان کی روایت میں غَسَلَ (سر دھویا) کے الفاظ ہیں۔ لفظ غسل تشدید کے بغیر ہے۔ جناب ابن الضریس کی روایت میں ہے کہ اس کے لئے ہر قدم کے بدلے اجر لکھا جا تا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جس راوی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ مَنْ غَسَّلَ واغْتَسَلَ تو اس کا معنی یہ ہے کہ ُاس نے اپنی بیوی یا لونڈی پر غسل واجب کر دیا، اور خود بھی غسل کیا۔ اور جس کی روایت میں (غَسَلَ واغْتَسَلَ) (بغیر شد کے) الفاظ ہیں تو اس کا معنی یہ ہے کہ اُس نے اپنا سر دھویا اور اپنا سارا جسم بھی دھویا۔ جیسا کہ طاؤس کی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1759
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي ، نا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن مسلم بن عبد الله بن شهاب الزهري ، عن طاوس اليماني ، قال: قلت لابن عباس : زعموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اغتسلوا يوم الجمعة , واغسلوا رءوسكم وإن لم تكونوا جنبا , ومسوا من الطيب" . قال ابن عباس: اما الطيب فلا ادري , واما الغسل , فنعمنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : زَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ , وَاغْسِلُوا رُءُوسَكُمْ وَإِنْ لَمْ تَكُونُوا جُنُبًا , وَمَسُّوا مِنَ الطِّيبِ" . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا الطِّيبُ فَلا أَدْرِي , وَأَمَّا الْغُسْلُ , فَنَعَمْ
جناب طاؤس الیمانی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا، لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جمعہ کے دن نہایا کرو اور اپنے سر دھویا کرو، اگرچہ تم جنبی نہ بھی ہو اور خو شبو لگایا کرو تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فر مایا کہ خوشبو کے بارے میں، میں نہیں جانتا مگر غسل کے بارے میں ان کی بات ٹھیک ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.