صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1179.
جمہ کے دن عسل کرنے کے حُکم کی ابتدء کی علت و سبب کا بیان
حدیث نمبر: 1755
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ , عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ , عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، أَتَيَاهُ فَسَأَلاهُ عَنِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَاجِبٌ هُوَ؟ فَقَالَ لَهُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ: مَنِ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَحْسَنُ وَأَطْهَرُ , وَسَأُخْبِرُكُمْ لِمَاذَا بَدَأَ الْغُسْلُ: كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجِينَ , يَلْبَسُونَ الصُّوفَ , وَيَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَى ظُهُورِهِمْ , وَكَانَ الْمَسْجِدُ ضَيِّقًا , مُقَارِبَ السَّقْفِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ شَدِيدِ الْحَرِّ , وَمِنْبَرُهُ قَصِيرٌ , إِنَّمَا هُوَ ثَلاثُ دَرَجَاتٍ , فَخَطَبَ النَّاسَ , فَعَرِقَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ , فَثَارَتْ أَرْوَاحُهُمْ رِيحَ الْعَرَقِ وَالصُّوفِ حَتَّى كَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا , حَتَّى بَلَغَتْ أَرْوَاحُهُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , إِذَا كَانَ هَذَا الْيَوْمُ فَاغْتَسِلُوا , وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ أَطْيَبَ مَا يَجِدُ مِنْ طِيبِهِ أَوْ دُهْنِهِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اُن کے پاس دو عراقی شخص آئے اور اُنہوں نے آپ سے جمعہ کے دن غسل کرنے کے متعلق پوچھا، کیا وہ واجب ہے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں جواب دیا کہ جس شخص نے غسل کیا تو وہ زیادہ بہتر اور زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے ـ اور میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ (جمعہ کے روز) غسل کرنے کا حُکم کیسے شروع ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں لوگ ضرورت مند اور غریب تھے ـ وہ اُونی کپڑے پہنتے تھے اور اپنی کھجوروں کو اپنی کمر پر پانی اُٹھا اُٹھا کر سیراب کرتے تھے اور مسجد نبوی تنگ تھی اور چھت بھی بلند نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موسم گرما کے ایک شدید گرم دن میں جمعہ کے روز گھر سے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر بھی چھوٹا سا تھا، صرف تین سیٹرھیاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو لوگوں کو اُونی لباس میں پسینہ آگیا، اُون اور پسینہ کی ملی جُلی ان کی بُو پھیل گئی۔ حتّیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے لئے اذیت کا باعث بن گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی بُو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بھی پہنچ گئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو، جب یہ دن ہو تو غسل کیا کرو اور تم میں کسی شخص کو جو اچھی خوشبو یا تیل مہیا ہو تو وہ اسے لگا لے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح