جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْمَوَاضِعِ الَّتِي تَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهَا، وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي زُجِرَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهَا وہ مقامات جن پر نماز پڑھنا جائز ہے اور وہ مقامات جن پر نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے، کے ابواب کا مجموعہ 507. بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَفِي الْمَقْبَرَةِ إِذَا نُبِشَتْ بکریوں کے باڑے اور اس قبرستان میں نماز پڑھنے کا جواز کا بیان جسے کھود کر برابر کردیا گیا ہو
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) تشریف لائے تو جہاں پر نماز کا وقت ہوجاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حُکم دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کی ایک جماعت کو (بلانے کے لئے) پیغام بھیجا تو وہ حاضر ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنو نجار، مجھے اپنا یہ باغ قیمت لیکر دے دو، اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم، ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرتے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس باغ میں مشرکین کی قبریں تھیں، اور ایک کھنڈر تھا اور کچھ کھجور کے درخت تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تو قبریں کھود کر ہموار کر دی گئیں، کھنڈر برابر کر دیا گیا اور کھجور کے درخت کاٹ دیئے گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھجور کے تنوں کو مسجد کے قبلہ میں رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازے کے دونوں بازو پتھر کے بنادو۔“
تخریج الحدیث:
|