والدليل على ان فاعل ذلك من شرار الناس، وفي هذه اللفظة دلالة على ان قوله صلى الله عليه وسلم: «اين ما ادركتك الصلاة فصل فهو مسجد» وقوله: «جعلت لنا الارض كلها مسجدا» لفظة عامة مرادها خاص على ما ذكرت. وهذا من الجنس الذي قد كنت اعلمت في بعض كتبنا ان الكل قد يقع على البعض على معنى التبعيض، إذ النبي صلى الله عليه وسلم لم يرد بقوله: جعلت لنا الارض كلها مسجدا" جميع الارضين، إنما اراد بعضها لا جميعها، إذ لو اراد جميعها، كانت الصلاة في المقابر جائزة وجاز اتخاذ القبور مساجد، وكانت الصلاة في الحمام وخلف القبور في معاطن الإبل كلها جائزة، وفي زجر النبي صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في هذا الموضع دلالة على صحة ما قلتوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ فَاعِلَ ذَلِكَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ، وَفِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ» وَقَوْلَهُ: «جُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا» لَفْظَةٌ عَامَّةٌ مُرَادُهَا خَاصٌّ عَلَى مَا ذَكَرْتُ. وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي قَدْ كُنْتُ أَعْلَمْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِنَا أَنَّ الْكُلَّ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْبَعْضِ عَلَى مَعْنَى التَّبْعِيضِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُرِدْ بِقَوْلِهِ: جُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا" جَمِيعَ الْأَرَضِينَ، إِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَهَا لَا جَمِيعَهَا، إِذْ لَوْ أَرَادَ جَمِيعَهَا، كَانَتِ الصَّلَاةُ فِي الْمَقَابِرِ جَائِزَةً وَجَازَ اتِّخَاذُ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ، وَكَانَتِ الصَّلَاةُ فِي الْحَمَّامِ وَخَلْفَ الْقُبُورِ فِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ كُلِّهَا جَائِزَةً، وَفِي زَجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ دَلَالَةٌ عَلَى صِحَّةِ مَا قُلْتُ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بد ترین اور بُرے لوگوں میں سے وہ ہیں جنہیں قیامت زندہ پا لیگی اور وہ لوگ جو قبروں کو سجدہ گاہ بنالیں گے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ اُم سلمہ اور سیدہ اُم حبیبہ نے اُس گرجا گھر کا تذکرہ کیا جو اُنہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اُس میں تصاویر تھیں۔ اُن دونوں نے اُس کا ذکر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب اُن میں کوئی نیک آدمی ہوتا (اور وہ فوت ہو جاتا) تو وہ اُس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، اور اُس میں یہ تصاویر بنا دیتے، یہی لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔“