جُمَّاعُ أَبْوَابِ غُسْلِ التَطْهِيرِ وَالِاسْتِحْبَابِ مِنْ غَيْرِ فَرْضٍ وَلَا إِيجَابٍ غیر فرضی اور غیر واجبی، مستحب اور صفائی ستھرائی کے لیے غسل کے ابواب کا مجموعہ 200. (199) بَابُ اسْتِحْبَابِ اغْتِسَالِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ بَعْدَ الْإِفَاقَةِ مِنَ الْإِغْمَاءِ بے ہوش شخص کا ہوش میں آنے کے بعد غسل کرنا مستحب ہے
سیدنا عبید اللہ بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے متعلق بیان نہیں کریں گی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟“ ہم نے عرض کی کہ نہیں۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لئے ٹب میں پانی رکھو“ وہ کہتی ہیں کہ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جانے کے لئے) کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیہوشی طاری ہو گئی- پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو دریافت فرمایا: ”کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ میرے لیے ٹب میں پانی رکھو“ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی (اور پانی رکھ دیا)، فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے ہوش ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوش آیا تو پوچھا: ”کیا لوگوں نے نماز ادا کر لی ہے؟“ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اے اللہ کے رسول، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرہے ہیں۔ وہ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں، اور لوگ مسجد میں بیٹھے عشاء کی نماز کےلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہے تھے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|