صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
غیر فرضی اور غیر واجبی ، مستحب اور صفائی ستھرائی کے لیے غسل کے ابواب کا مجموعہ
200. ‏(‏199‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ اغْتِسَالِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ بَعْدَ الْإِفَاقَةِ مِنَ الْإِغْمَاءِ
200. بے ہوش شخص کا ہوش میں آنے کے بعد غسل کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 257
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا معاوية بن عمرو ، قال: نا زائدة ، نا موسى بن ابي عائشة ، عن عبيد الله بن عبد الله ، قال: دخلت على عائشة ، فقلت: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: بلى، ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اصلى الناس؟" فقلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله! فقال:" ضعوا لي ماء في المخضب"، قالت: ففعلنا، فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه، ثم افاق، فقال:" اصلى الناس؟" فقلنا: لا , هم ينتظرونك يا رسول الله، فقال:" ضعوا لي ماء في المخضب" ففعلنا، قالت: فاغتسل، ثم ذهب لينوء فاغمي عليه , ثم افاق، فقال:" اصلى الناس؟" فقلنا: لا , هم ينتظرونك يا رسول الله، قالت: والناس عكوف في المسجد، ينتظرون رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة . ثم ذكر الحديث بطولهنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: نا زَائِدَةُ ، نا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: أَلا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرِضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: بَلَى، ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَصَلَّى النَّاسُ؟" فَقُلْنَا: لا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ:" ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ"، قَالَتْ: فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" أَصَلَّى النَّاسُ؟" فَقُلْنَا: لا , هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ" فَفَعَلْنَا، قَالَتْ: فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ , ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" أَصَلَّى النَّاسُ؟" فَقُلْنَا: لا , هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ، يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ . ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا عبید اللہ بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے متعلق بیان نہیں کریں گی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے ٹب میں پانی رکھو وہ کہتی ہیں کہ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جانے کے لئے) کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیہوشی طاری ہو گئی- پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو دریافت فرمایا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ میرے لیے ٹب میں پانی رکھو تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی (اور پانی رکھ دیا)، فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے ہوش ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوش آیا تو پوچھا: کیا لوگوں نے نماز ادا کر لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اے اللہ کے رسول، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرہے ہیں۔ وہ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں، اور لوگ مسجد میں بیٹھے عشاء کی نماز کےلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہے تھے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.