صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ
ان برتنوں کے متعلق ابواب کا مجموعہ جن سے وضو اور غسل کیا جاتا ہے۔
96. ‏(‏96‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ مِنْ أَوَانِي الزُّجَاجِ
شیشے کے برتن سے وضو کرنا جائزہے
حدیث نمبر: Q124
Save to word اعراب
ضد قول بعض المتصوفة الذي يتوهم ان اتخاذ اواني الزجاج من الإسراف؛ إذ الخزف اصلب وابقى من الزجاج‏.‏ضِدُّ قَوْلِ بَعْضِ الْمُتَصَوِّفَةِ الَّذِي يَتَوَهَّمُ أَنَّ اتِّخَاذَ أَوَانِي الزُّجَاجِ مِنَ الْإِسْرَافِ؛ إِذِ الْخَزَفُ أَصْلَبُ وَأَبْقَى مِنَ الزُّجَاجِ‏.‏
اس صوفی کے قول کے برعکس جو خیال کرتا ہے کہ شیشے کے برتن استعال کرنا اسراف ہے کیونکہ مٹّی کے برتن شیشے کے برتن سے زیادہ مضبوط اور دیرپا ہیں۔
حدیث نمبر: 124
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " دعا بوضوء فجيء بقدح فيه ماء احسبه قال: قدح زجاج، فوضع اصابعه فيه، فجعل القوم يتوضئون الاول فالاول، فحزرتهم ما بين السبعين إلى الثمانين، فجعلت انظر إلى الماء كانه ينبع من بين اصابعه" . قال ابو بكر: روى هذا الخبر غير واحد، عن حماد بن زيد، فقالوا: رحراح مكان الزجاج بلا شك. نا محمد بن يحيى ، نا ابو النعمان ، نا حماد ، بهذا الحديث، وقال في حديث سليمان بن حارث: اتي بقدح زجاج، وقال في حديث ابي النعمان: بإناء زجاج. قال ابو بكر: والرحراح: إنما يكون الواسع من اواني الزجاج، لا العميق منهنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَا بِوَضُوءٍ فَجِيءَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ أَحْسَبُهُ قَالَ: قَدَحُ زُجَاجٍ، فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ فِيهِ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، فَحَزَرْتُهُمْ مَا بَيْنَ السَّبْعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى الْمَاءِ كَأَنَّهُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: رَوَى هَذَا الْخَبَرَ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالُوا: رَحْرَاحٌ مَكَانُ الزُّجَاجِ بِلا شَكٍّ. نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو النُّعْمَانِ ، نا حَمَّادٌ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَارِثٍ: أُتِيَ بِقَدَحِ زُجَاجٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ أَبِي النُّعْمَانِ: بِإِنَاءِ زُجَاجٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالرَّحْرَاحُ: إِنَّمَا يَكُونُ الْوَاسِعَ مِنْ أَوَانِي الزُّجَاجِ، لا الْعَمِيقَ مِنْهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے لیے پانی منگوایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک پیالہ لایا گیا، روای کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے فرمایا تھا کہ شیشے کا پیالہ لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی اُنگلیاں اُس میں رکھیں (تو پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں سےچشمے کی طرح پھوٹنے لگا) چنانچہ لوگوں نے باری باری وضو کرنا شروع کردیا، میں نے ان کا اندازہ لگایا تو وہ تقریبا ستّر اور اسّی کے درمیان تھے۔ میں پانی کو دیکھنے لگا گویا کہ وہ آپ کی اُنگیوں کے درمیان سے اُبل رہا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو حماد بن زید سےکئی راویوں نےبیان کیا ہےکہ اور اُنہوں نے «‏‏‏‏رحراح» ‏‏‏‏ کشادہ برتن کا لفظ «‏‏‏‏الزجاج» ‏‏‏‏ شیشے کے برتن کی جگہ بغیرکسی شک وشبہ کے بیان کیا ہے۔ اما م صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں محمد بن یحییٰ نے ابو نعمان سے اور اُنہوں نے حماس سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ سلیمان بن حارث کی روایت میں ہے: «‏‏‏‏اُتِیَ بِقَدحِ زُجَاجِ» ‏‏‏‏ آپ کے پاس شیشے کا پیالہ لایا گیا۔ اور ابو نعمان کی روایت میں ہے کہ شیشے کا برتن لایا گیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ «‏‏‏‏رحراح» ‏‏‏‏ شیشے کے کھلے برتن کو کہتے ہیں، گہرے کو «‏‏‏‏رحراح» ‏‏‏‏ نہیں کہتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.