جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ ان برتنوں کے متعلق ابواب کا مجموعہ جن سے وضو اور غسل کیا جاتا ہے۔ 99. (99) بَابُ الْأَمْرِ بِتَغْطِيَةِ الْأَوَانِي الَّتِي يَكُونُ فِيهَا الْمَاءُ لِلْوُضُوءِ بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ، وَلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ ان برتنوں کو ڈھانپنے کا حکم ہے جن میں وضو کا پانی ہو، اس سلسلے میں مذکور مجمل غیر مفسر روایت کا بیان جس کے الفاظ عام ہیں اور مراد خاص ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وضو (کے پانی) کو ڈھانپنے، مشکیزوں (کے منہ رسی سے) باندھنے، اور (خالی) برتنوں کو اُلٹا کرکے رکھنے کا حُکم دیا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس پانی سے وضو کیا جائے گا اسے وضو کا نام دیا ہے۔ یہ اسی جنس سے ہے جسےمیں اپنی کتابوں میں کئی مقامات پر بیان کر چکا ہوں کہ عرب کسی چیز کو ابتدا ہی میں وہ نام دے دیتے ہیں جو اسے کام کے اختتام پر ملنا تھا کیونکہ پانی کو اس سے وضو کرنے سے پہلے ہی وضو کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ بالآخر اس سے وضو کیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|