مجھ سے اسحاق بن ابراہیم الحنظلی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے ہمام بن منبہ نے بیان کیا کہ یہ وہ حدیث ہے جو ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہم سب امتوں سے آخری امت (وقت کے اعتبار سے) اور سب امتوں سے پہلی امت (جنت میں داخلہ کے اعتبار سے) ہیں۔“
(مرفوع) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بينا انا نائم إذ اوتيت خزائن الارض فوضع في يدي سواران من ذهب، فكبرا علي واهماني، فاوحي إلي ان انفخهما، فنفختهما فطارا، فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما، صاحب صنعاء، وصاحب اليمامة".(مرفوع) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُوتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا، صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ".
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن رکھ دئیے گئے جو مجھے بہت شاق گزرے۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں میں ہوں ایک صنعاء کا اور دوسرا یمامہ کا۔“
Allah's Apostle further said, ''While sleeping, I was given the treasures of the world and two golden bangles were put in my hands, but I felt much annoyed, and those two bangles distressed me very much, but I was inspired that I should blow them off, so I blew them and they flew away. Then I interpreted that those two bangles were the liars between whom I was (i.e., the one of San`a' and the one of Yamama).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 87 , Number 160