صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
26. بَابُ الْقَيْدِ فِي الْمَنَامِ:
باب: خواب میں قید (یعنی قیدی بننا) دیکھنا۔
(26) Chapter. (Seeing) oneself fettered in a dream.
حدیث نمبر: 7017
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن صباح، حدثنا معتمر، سمعت عوفا، حدثنا محمد بن سيرين، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اقترب الزمان لم تكد تكذب رؤيا المؤمن، ورؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة، وما كان من النبوة فإنه لا يكذب"، قال محمد: وانا اقول هذه، قال: وكان يقال: الرؤيا ثلاث: حديث النفس، وتخويف الشيطان، وبشرى من الله، فمن راى شيئا يكرهه فلا يقصه على احد، وليقم فليصل، قال: وكان يكره الغل في النوم، وكان يعجبهم القيد، ويقال: القيد ثبات في الدين، وروى قتادة، ويونس، وهشام، وابو هلال، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وادرجه بعضهم كله في الحديث، وحديث عوف ابين، وقال يونس: لا احسبه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم في القيد، قال ابو عبد الله: لا تكون الاغلال إلا في الاعناق.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ عَوْفًا، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ تَكْذِبُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ، وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَمَا كَانَ مِنَ النُّبُوَّةِ فَإِنَّهُ لَا يَكْذِبُ"، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَنَا أَقُولُ هَذِهِ، قَالَ: وَكَانَ يُقَالُ: الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: حَدِيثُ النَّفْسِ، وَتَخْوِيفُ الشَّيْطَانِ، وَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ، وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ، قَالَ: وَكَانَ يُكْرَهُ الْغُلُّ فِي النَّوْمِ، وَكَانَ يُعْجِبُهُمُ الْقَيْدُ، وَيُقَالُ: الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، وَرَوَى قَتَادَةُ، وَيُونُسُ، وَهِشَامٌ، وَأَبُو هِلَالٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَدْرَجَهُ بَعْضُهُمْ كُلَّهُ فِي الْحَدِيثِ، وَحَدِيثُ عَوْفٍ أَبْيَنُ، وَقَالَ يُونُسُ: لَا أَحْسِبُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَيْدِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَا تَكُونُ الْأَغْلَالُ إِلَّا فِي الْأَعْنَاقِ.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے عوف سے سنا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت قریب ہو گی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ (جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہو سکتا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں۔ دل کے خیالات، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری۔ پس اگر کوئی شخص خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ محمد بن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ اور قتادہ، یونس، ہشام اور ابوہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی سمجھتا ہوں۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When the Day of Resurrection approaches, the dreams of a believer will hardly fail to come true, and a dream of a believer is one of forty-six parts of prophetism, and whatever belongs to prothetism can never be false." Muhammad bin Seereen said, "But I say this." He said, "It used to be said, 'There are three types of dreams: The reflection of one's thoughts and experiences one has during wakefulness, what is suggested by Satan to frighten the dreamer, or glad tidings from Allah. So, if someone has a dream which he dislikes, he should not tell it to others, but get up and offer a prayer." He added, "He (Abu Huraira) hated to see a Ghul (i.e., iron collar around his neck in a dream) and people liked to see fetters (on their feet in a dream). The fetters on the feet symbolizes one's constant and firm adherence to religion." And Abu `Abdullah said, "Ghuls (iron collars) are used only for necks."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 144


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.