كِتَابُ الْقَسَامَةِ کتاب: قسامت کے بیان میں 4. بَابُ الْمِيرَاثِ فِي الْقَسَامَةِ قسامت میں میراث کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب خون کے وارث دیت کو قبول کر لیں تو اس کی تقسیم موافق کتاب اللہ کے ہوگی، دیت کے وارث مقتول کی بیٹیاں اور بہنیں اور جتنی عورتیں ترکہ پاتی ہیں وہ ہوں گی، اگر عورتوں کے حصّے ادا کر کے کچھ بچ رہے تو جو عصبہ قریب ہوگا وہ مابقی (یعنی باقی) کا وارث ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مقتول کے بعض ورثاء غائب ہوں اور بعض حاضر، جو حاضر ہوں وہ یہ چاہیں کہ اپنے حصّے کی قسمیں کھا کر دیت کا حصّہ وصول کر لیں، تو یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ پوری قسمیں نہیں کھائیں گے، اگر پوری پچاس قسمیں کھا لیں تو دیت میں سے اپنا حصّہ لے سکتے ہیں، کیونکہ خون ثابت نہیں ہوتا بغیر پچاس قسموں کے، اور جب تک خون ثابت نہ ہو دیت لازم نہیں آتی، اب جو ورثاء غائب تھے ان میں سے اگر کوئی آ جائے تو وہ اپنے حصّے کے موافق قسمیں کھا کر دیت میں سے اپنا حصّہ لے لے، یہاں تک کہ سب وارثوں کا حق پورا ہوجائے۔ اگر اخیانی بھائی آئے تو پچاس قسموں کا چھٹا حصّہ جو ہو اتنی ہی قسمیں کھائے اور اپنا حصّہ لے لے، اگر انکار کرے گا تو اس کا حصّہ باطل ہوگا، اگر بعض ورثاء غائب ہوں جو نابالغ ہوں تو جو حاضر ہیں ان سے پچاس قسمیں لی جائیں گی، اور جو غائب ہے وہ جب آئے گا اس سے بھی اس کے حصّے کے موافق قسمیں لی جائیں گی، اور جب وہ نابالغ بالغ ہوجائے وہ بھی اپنے حصّے کے موافق قسم کھائے، یہ میں نے اچھا سنا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»
|