كِتَابُ الْقَسَامَةِ کتاب: قسامت کے بیان میں 2. بَابُ مَنْ تَجُوزُ قَسَامَتُهُ فِي الْعَمْدِ مِنْ وُلَاةِ الدَّمِ خون کے وارثوں میں سے کن کن لوگوں سے قسم لینی چاہیے
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قسامت میں عورتوں سے قسم نہ لی جائے گی، اور جو مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو ان کو قتلِ عمد میں نہ قسامت کا اختیار ہوگا نہ عفو کا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص عمداً مارا گیا، اس کے عصبہ یا موالی نے کہا کہ ہم قسم کھا کر قصاص لیں گے تو ہو سکتا ہے، اگرچہ عورتیں معاف کر دیں تو ان سے کچھ نہ ہوگا، بلکہ عصبے یا موالی ان سے زیادہ مستحق ہیں خون کے، کیونکہ وہی قسم اٹھائیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ البتہ عصبات یا موالی نے خون معاف کر دیا بعد حلف اٹھالینے کے، اور خون کے مستحق ہو جانے کے، اور عورتوں نے عفو سے انکار کیا تو عورتوں کو قصاص لینے کا استحقاق ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قتلِ عمد میں کم سے کم دو مدعیوں سے قسم لینا ضروری ہے، انہی سے پچاس قسمیں لے کر قصاص کا حکم کردیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کئی آدمی مل کر ایک آدمی کو مار ڈالیں اس طرح کہ وہ سب کی ضربوں سے اسی وقت مرے تو سب قصاصاً قتل کیے جائیں گے، اور جو بعد کئی دن کے مرے تو قسامت واجب ہوگی، اس صورت میں قسامت کی وجہ سے صرف ایک شخص ان لوگوں میں سے قتل کیا جائے گا، کیونکہ ہمیشہ قسامت سے ایک ہی شخص مارا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»
|