عن مالك انه بلغه، ان عروة بن الزبير كان يقول في ولد الملاعنة وولد الزنا إنه إذا مات ورثته امه، حقها في كتاب اللٰه عز وجل. وإخوته لامه حقوقهم، ويرث البقية، موالي امه. إن كانت مولاة. وإن كانت عربية، ورثت حقها، وورث إخوته لامه حقوقهم، وكان ما بقي للمسلمين. عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ يَقُولُ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ وَوَلَدِ الزِّنَا إِنَّهُ إِذَا مَاتَ وَرِثَتْهُ أُمُّهُ، حَقَّهَا فِي كِتَابِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ. وَإِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ، وَيَرِثُ الْبَقِيَّةَ، مَوَالِي أُمِّهِ. إِنْ كَانَتْ مَوْلَاةً. وَإِنْ كَانَتْ عَرَبِيَّةً، وَرِثَتْ حَقَّهَا، وَوَرِثَ إِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ، وَكَانَ مَا بَقِيَ لِلْمُسْلِمِينَ.
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ لعان والی عورت کا لڑکا یا زنا کا لڑکا جب مر جائے تو اس کی ماں کتاب اللہ کے موافق اپنا حصّہ لے گی، اور جو اس کے مادری بھائی ہیں وہ بھی اپنا حصّہ لیں گے، باقی اس کی ماں کے موالی کو ملے گا اگر وہ آزاد کی ہوئی ہو، اور اگر عربیہ ہو تو بعد ماں اور بھائی بہنوں کے حصّے کے جو بچے گا وہ مسلمانوں کا حق ہوگا۔
قال مالك: وبلغني عن سليمان بن يسار مثل ذلك. وعلى ذلك ادركت اهل العلم ببلدنا. قَالَ مَالِكٌ: وَبَلَغَنِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ مِثْلُ ذَلِكَ. وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے کہ سلیمان بن یسار سے بھی مجھے ایسا ہی پہنچا اور ہمارے شہر کے اہلِ علم کی یہی رائے ہے۔