موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
14. بَابُ الْعَمَلِ فِيْمَنْ جُهِلَ أَمْرُهُ بِالْقَتْلِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ
جن کی موت کا وقت معلوم نہ ہو مثلاًً لڑائی میں کئی آدمی مارے جائیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1491
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن غير واحد من علمائهم انه " لم يتوارث من قتل يوم الجمل، ويوم صفين، ويوم الحرة، ثم كان يوم قديد، فلم يورث احد من صاحبه شيئا، إلا من علم انه قتل قبل صاحبه" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِهِمْ أَنَّهُ " لَمْ يَتَوَارَثْ مَنْ قُتِلَ يَوْمَ الْجَمَلِ، وَيَوْمَ صِفِّينَ، وَيَوْمَ الْحَرَّةِ، ثُمَّ كَانَ يَوْمَ قُدَيْدٍ، فَلَمْ يُوَرَّثْ أَحَدٌ مِنْ صَاحِبِهِ شَيْئًا، إِلَّا مَنْ عُلِمَ أَنَّهُ قُتِلَ قَبْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن اور بہت سے علماء سے روایت ہے کہ جتنے لوگ قتل ہوئے جنگِ جمل(1)، جنگِ صفین(2)، یوم الحرہ(3) میں، اور جو یوم القدید(4) میں مارے گئے، وہ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوئے، مگر جس شخص کا حال معلوم ہو گیا کہ وہ اپنے وارث سے پہلے مارا گیا(5) (تو وہ ایک دوسرے کےوارث ہوئے)۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12258، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1491B1
Save to word اعراب
قال مالك: وذلك الامر الذي لا اختلاف فيه، ولا شك عند احد من اهل العلم ببلدنا، وكذلك العمل في كل متوارثين هلكا بغرق او قتل او غير ذلك من الموت، إذا لم يعلم ايهما مات قبل صاحبه، لم يرث احد منهما من صاحبه شيئا، وكان ميراثهما لمن بقي من ورثتهما، يرث كل واحد منهما ورثته من الاحياء.
قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ، وَلَا شَكَّ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، وَكَذَلِكَ الْعَمَلُ فِي كُلِّ مُتَوَارِثَيْنِ هَلَكَا بِغَرَقٍ أَوْ قَتْلٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ مِنَ الْمَوْتِ، إِذَا لَمْ يُعْلَمْ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلَ صَاحِبِهِ، لَمْ يَرِثْ أَحَدٌ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ شَيْئًا، وَكَانَ مِيرَاثُهُمَا لِمَنْ بَقِيَ مِنْ وَرَثَتِهِمَا، يَرِثُ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَرَثَتُهُ مِنَ الْأَحْيَاءِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہی حکم ہے، اگر کئی آدمی ڈوب جائیں، یا مکان سے گر کر مارے جائیں، یا قتل کیے جائیں، جب معلوم نہ ہو سکے کہ پہلے کون مرا اور بعد میں کون مرا، تو آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے، بلکہ ہر ایک کا ترکہ اس کے وارثوں کو جو زندہ ہوں پہنچے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1491B2
Save to word اعراب
قال مالك: لا ينبغي ان يرث احد احدا بالشك، ولا يرث احد احدا إلا باليقين من العلم، والشهداء، وذلك ان الرجل يهلك هو ومولاه الذي اعتقه ابوه، فيقول بنو الرجل العربي: قد ورثه ابونا. فليس ذلك لهم ان يرثوه بغير علم ولا شهادة. إنه مات قبله. وإنما يرثه اولى الناس به من الاحياء.
قَالَ مَالِكٌ: لَا يَنْبَغِي أَنْ يَرِثَ أَحَدٌ أَحَدًا بِالشَّكِّ، وَلَا يَرِثُ أَحَدٌ أَحَدًا إِلَّا بِالْيَقِينِ مِنَ الْعِلْمِ، وَالشُّهَدَاءِ، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ يَهْلَكُ هُوَ وَمَوْلَاهُ الَّذِي أَعْتَقَهُ أَبُوهُ، فَيَقُولُ بَنُو الرَّجُلِ الْعَرَبِيِّ: قَدْ وَرِثَهُ أَبُونَا. فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُمْ أَنْ يَرِثُوهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا شَهَادَةٍ. إِنَّهُ مَاتَ قَبْلَهُ. وَإِنَّمَا يَرِثُهُ أَوْلَى النَّاسِ بِهِ مِنَ الْأَحْيَاءِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی کسی کا وارث شک سے نہ ہوگا، بلکہ علم و یقین سے وارث ہوگا، مثلاً ایک شخص مر جائے اور اس کے باپ کا مولیٰ (غلام آزاد کیا ہوا) مر جائے، اب اس کے بیٹے یہ کہیں: اس مولیٰ کا وارث ہمارا باپ تھا تو یہ نہیں ہو سکتا، جب تک کہ علم ویقین یا گواہوں سے یہ ثابت نہ ہو کہ پہلے مولیٰ مرا تھا۔ اس وقت تک مولیٰ کے وارث جو زندہ ہوں اس ترکہ کو پائیں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1491B3
Save to word اعراب
قال مالك: ومن ذلك ايضا الاخوان للاب والام. يموتان. ولاحدهما ولد والآخر لا. ولد له ولهما اخ لابيهما، فلا يعلم ايهما مات قبل صاحبه. فميراث الذي لا ولد له، لاخيه لابيه. وليس لبني اخيه - لابيه وامه، شيء.
قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا الْأَخَوَانِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. يَمُوتَانِ. وَلِأَحَدِهِمَا وَلَدٌ وَالْآخَرُ لَا. وَلَدَ لَهُ وَلَهُمَا أَخٌ لِأَبِيهِمَا، فَلَا يُعْلَمُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلَ صَاحِبِهِ. فَمِيرَاثُ الَّذِي لَا وَلَدَ لَهُ، لِأَخِيهِ لِأَبِيهِ. وَلَيْسَ لِبَنِي أَخِيهِ - لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ، شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر سگے دو بھائی مر جائیں، ایک کی اولاد ہو اور دوسرا لاولد ہو، ان دونوں کا ایک سوتیلا بھائی بھی ہو، پھر معلوم نہ ہو سکے کہ پہلے کون سا بھائی مرا ہے تو جو بھائی لاولد مرا ہے اس کا ترکہ اس کے سوتیلے بھائی کو ملے گا، اس کے بھتیجوں کو نہ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1491B4
Save to word اعراب
قال مالك: ومن ذلك ايضا: ان تهلك العمة وابن اخيها، او ابنة الاخ وعمها، فلا يعلم ايهما مات قبل. فإن لم يعلم ايهما مات قبل، لم يرث العم من ابنة اخيه شيئا. ولا يرث ابن الاخ من عمته شيئا. قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا: أَنْ تَهْلَكَ الْعَمَّةُ وَابْنُ أَخِيهَا، أَوِ ابْنَةُ الْأَخِ وَعَمُّهَا، فَلَا يُعْلَمُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ. فَإِنْ لَمْ يُعْلَمْ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ، لَمْ يَرِثِ الْعَمُّ مِنِ ابْنَةِ أَخِيهِ شَيْئًا. وَلَا يَرِثُ ابْنُ الْأَخِ مِنْ عَمَّتِهِ شَيْئًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر پھوپی اور بھتیجا ایک ساتھ مر جائیں، یا بھتیجے اور چچا ایک ساتھ مر جائیں، اور معلوم نہ ہو سکے پہلے کون مرا ہے، تو چچا اپنے بھتیجے کا وارث نہ ہوگا پہلی صورت میں، اور دوسری صورت میں بھتیجا اپنی پھوپھی کاوارث نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.