حدثني حدثني مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، ان الزبير بن العوام" اشترى عبدا فاعتقه، ولذلك العبد بنون من امراة حرة، فلما اعتقه الزبير، قال: هم موالي، وقال موالي امهم: بل هم موالينا. فاختصموا إلى عثمان بن عفان، فقضى عثمان للزبير بولائهم" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ" اشْتَرَى عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ، وَلِذَلِكَ الْعَبْدِ بَنُونَ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، فَلَمَّا أَعْتَقَهُ الزُّبَيْرُ، قَالَ: هُمْ مَوَالِيَّ، وَقَالَ مَوَالِي أُمِّهِمْ: بَلْ هُمْ مَوَالِينَا. فَاخْتَصَمُوا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقَضَى عُثْمَانُ لِلزُّبَيْرِ بِوَلَائِهِمْ"
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے ایک غلام خرید کر آزاد کیا، اس غلام کی اولاد ایک آزاد عورت سے تھی، جب سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے غلام کو آزاد کر دیا تو سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی اولاد میرے مولیٰ ہیں اور ان کی ماں کے۔ لوگوں نے کہا: ہمارے مولیٰ ہیں، دونوں نے جھگڑا کیا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ ان کی ولاء سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ملے گی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21488، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16281، 16282، 16283، 16284، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32192، 32193، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21»
وحدثني مالك انه بلغه، ان سعيد بن المسيب سئل عن عبد له ولد من امراة حرة، لمن ولاؤهم؟ فقال سعيد: " إن مات ابوهم وهو عبد لم يعتق، فولاؤهم لموالي امهم" . وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سُئِلَ عَنْ عَبْدٍ لَهُ وَلَدٌ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، لِمَنْ وَلَاؤُهُمْ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: " إِنْ مَاتَ أَبُوهُمْ وَهُوَ عَبْدٌ لَمْ يُعْتَقْ، فَوَلَاؤُهُمْ لِمَوَالِي أُمِّهِمْ" .
حضرت سعید بن مسیّب سے سوال ہوا: اگر ایک غلام کا لڑکا آزاد عورت سے ہو تو اس لڑکے کی ولاء کس کو ملے گی؟ سعید بن مسیّب نے کہا: اگر اس لڑکے کا باپ غلامی کی حالت میں مر جائے تو ولاء اس کی ماں کے موالی کو ملے گی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه الدارمي فى «سننه» برقم: 3164، 3173، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31538، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 21ق»
. قال مالك: ومثل ذلك ولد الملاعنة من الموالي، ينسب إلى موالي امه، فيكونون هم مواليه، إن مات ورثوه وإن جر جريرة عقلوا عنه، فإن اعترف به ابوه الحق به، وصار ولاؤه إلى موالي ابيه، وكان ميراثه لهم وعقله عليهم ويجلد ابوه الحد. . قَالَ مَالِك: وَمَثَلُ ذَلِكَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ مِنَ الْمَوَالِي، يُنْسَبُ إِلَى مَوَالِي أُمِّهِ، فَيَكُونُونَ هُمْ مَوَالِيَهُ، إِنْ مَاتَ وَرِثُوهُ وَإِنْ جَرَّ جَرِيرَةً عَقَلُوا عَنْهُ، فَإِنِ اعْتَرَفَ بِهِ أَبُوهُ أُلْحِقَ بِهِ، وَصَارَ وَلَاؤُهُ إِلَى مَوَالِي أَبِيهِ، وَكَانَ مِيرَاثُهُ لَهُمْ وَعَقْلُهُ عَلَيْهِمْ وَيُجْلَدُ أَبُوهُ الْحَدَّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مثال اس کی یہ ہے کہ ملاعنہ عورت کا لڑکا اپنی ماں کے موالی کی طرف منسوب ہوگا، اگر وہ مرجائے گا وہی اس کے وارث ہوں گے، اگر جنابت کرے گا وہی دیت دیں گے، پھر اگر اس عورت کا خاوند اقرار کر لے کہ یہ میرا لڑکا ہے تو اس کی ولاء باپ کے موالی کو ملے گی، وہی وارث ہوں گے، وہی دیت دیں گے، مگر اس کے باپ پر حدِ قذف پڑے گی۔
. قال مالك: وكذلك المراة الملاعنة من العرب، إذا اعترف زوجها الذي لاعنها بولدها صار بمثل هذه المنزلة، إلا ان بقية ميراثه بعد ميراث امه وإخوته لامه لعامة المسلمين ما لم يلحق بابيه، وإنما ورث ولد الملاعنة الموالاة موالي امه قبل ان يعترف به ابوه، لانه لم يكن له نسب ولا عصبة، فلما ثبت نسبه صار إلى عصبته.. قَالَ مَالِك: وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ الْمُلَاعِنَةُ مِنْ الْعَرَبِ، إِذَا اعْتَرَفَ زَوْجُهَا الَّذِي لَاعَنَهَا بِوَلَدِهَا صَارَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ، إِلَّا أَنَّ بَقِيَّةَ مِيرَاثِهِ بَعْدَ مِيرَاثِ أُمِّهِ وَإِخْوَتِهِ لِأُمِّهِ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ مَا لَمْ يُلْحَقْ بِأَبِيهِ، وَإِنَّمَا وَرَّثَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ الْمُوَالَاةَ مَوَالِيَ أُمِّهِ قَبْلَ أَنْ يَعْتَرِفَ بِهِ أَبُوهُ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَسَبٌ وَلَا عَصَبَةٌ، فَلَمَّا ثَبَتَ نَسَبُهُ صَارَ إِلَى عَصَبَتِهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر عورت ملاعنہ عربی ہو اور خاوند اس کے لڑکے کا اقرار کر لے کہ میرا لڑکا ہے تو وہ لڑکا اپنے باپ سے ملا دیا جائے گا۔ جب تک خاوند اقرار نہ کرے تو اس لڑکے کا ترکہ اس کی ماں اور اخیافی بھائیوں کو حصّہ دے کر جو بچ رہے گا مسلمانوں کا حق ہوگا، اور ملاعنہ کے لڑکے کی میراث اس کی ماں کے موالی کو اس واسطے ملتی ہے کہ جب تک اس کے خاوند نے اقرار نہیں کیا، نہ اس لڑکے کا نسب ہے نہ اس کا کوئی عصبہ ہے، جب خاوند نے اقرار کر لیا نسب ثابت ہوگیا، اپنے عصبہ سے مل جائے گا۔
. قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في ولد العبد من امراة حرة وابو العبد حر، ان الجد ابا العبد يجر ولاء ولد ابنه الاحرار من امراة حرة، يرثهم ما دام ابوهم عبدا، فإن عتق ابوهم رجع الولاء إلى مواليه، وإن مات وهو عبد كان الميراث والولاء للجد، وإن العبد كان له ابنان حران فمات احدهما وابوه عبد جر الجد ابو الاب الولاء والميراث. . قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي وَلَدِ الْعَبْدِ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ وَأَبُو الْعَبْدِ حُرٌّ، أَنَّ الْجَدَّ أَبَا الْعَبْدِ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِ ابْنِهِ الْأَحْرَارِ مِنَ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، يَرِثُهُمْ مَا دَامَ أَبُوهُمْ عَبْدًا، فَإِنْ عَتَقَ أَبُوهُمْ رَجَعَ الْوَلَاءُ إِلَى مَوَالِيهِ، وَإِنْ مَاتَ وَهُوَ عَبْدٌ كَانَ الْمِيرَاثُ وَالْوَلَاءُ لِلْجَدِّ، وَإِنِ الْعَبْدُ كَانَ لَهُ ابْنَانِ حُرَّانِ فَمَاتَ أَحَدُهُمَا وَأَبُوهُ عَبْدٌ جَرَّ الْجَدُّ أَبُو الْأَبِ الْوَلَاءَ وَالْمِيرَاثَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس غلام کی اولاد آزاد عورت سے ہو اور غلام کا باپ آزاد ہو تو اپنے پوتے کی ولاء کا مالک ہوگا، جب تک باپ غلام رہے گا، جب باپ آزاد ہو جائے گا تو ولاء اس کے موالی کو ملے گی، اگر باپ غلامی کی حالت میں مرجائے گا تو میراث اور ولاء دادا کو ملے گی، اگر اس غلام کے دو آزاد لڑکوں میں سے ایک لڑکا مرجائے اور باپ ان کا غلام ہو تو ولاء اور میراث اس کے دادا کو ملے گی۔
. قال مالك، في الامة تعتق وهي حامل وزوجها مملوك، ثم يعتق زوجها قبل ان تضع حملها او بعدما تضع: إن ولاء ما كان في بطنها للذي اعتق امه، لان ذلك الولد قد كان اصابه الرق قبل ان تعتق امه، وليس هو بمنزلة الذي تحمل به امه بعد العتاقة، لان الذي تحمل به امه بعد العتاقة إذا عتق ابوه جر ولاءه. . قَالَ مَالِك، فِي الْأَمَةِ تُعْتَقُ وَهِيَ حَامِلٌ وَزَوْجُهَا مَمْلُوكٌ، ثُمَّ يَعْتِقُ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا أَوْ بَعْدَمَا تَضَعُ: إِنَّ وَلَاءَ مَا كَانَ فِي بَطْنِهَا لِلَّذِي أَعْتَقَ أُمَّهُ، لِأَنَّ ذَلِكَ الْوَلَدَ قَدْ كَانَ أَصَابَهُ الرِّقُّ قَبْلَ أَنْ تُعْتَقَ أُمُّهُ، وَلَيْسَ هُوَ بِمَنْزِلَةِ الَّذِي تَحْمِلُ بِهِ أُمُّهُ بَعْدَ الْعَتَاقَةِ، لِأَنَّ الَّذِي تَحْمِلُ بِهِ أُمُّهُ بَعْدَ الْعَتَاقَةِ إِذَا عَتَقَ أَبُوهُ جَرَّ وَلَاءَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ حاملہ لونڈی اگر آزاد ہوجائے اور خاوند اس کا غلام ہو، پھر خاوند بھی آزاد ہوجائے وضع حمل سے پہلے یا بعد تو ولاء اس بچہ کی اس کی ماں کے مولیٰ کو ملے گی، کیونکہ یہ بچہ قبل آزادی کے اس کا غلام ہو گیا، البتہ جو حمل اس عورت کو بعد آزادی کے ٹھہرے گا اس کی ولاء اس کے باپ کو ملے گی جب وہ آزاد کر دیا جائے گا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو غلام اپنے مولیٰ کے اذن سے اپنے غلام کو آزاد کرے تو اس کی ولاء مولیٰ کو ملے گی، غلام کو نہ ملے گی اگرچہ آزاد ہوجائے۔