كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں 10. بَابُ مَصِيرِ الْوَلَاءِ لِمَنْ أَعْتَقَ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بریرہ آئی اور کہا کہ مجھ کو میرے لوگوں نے مکاتب کیا ہے نو اوقیہ پر، ہر سال میں ایک اوقیہ، تو میری مدد کرو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر تیرے لوگوں کو منظور ہو تو میں ایک دفعہ میں سب دے دیتی ہوں، مگر تیری ولاء میں لوں گی۔ بریرہ اپنے لوگوں کے پاس گئی، ان سے بیان کیا، انہوں نے ولاء دینے سے انکار کیا، پھر بریرہ لوٹ کر آئی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے، اور کہا: میں نے اپنے لوگوں سے بیان کیا وہ انکار کرتے ہیں، اور کہتے ہیں ولاء ہم لیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر پوچھا: ”کیا حال ہے؟“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سارا قصّہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بریرہ کو لے لو اور ولاء کی شرط انہیں لوگوں کے واسطے کر دو۔ کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں گئے اور کھڑے ہو کر اللہ جل جلالہُ کی تعریف کی، پھر فرمایا: ”کیا حال ہے لوگوں کا، ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ کی کتاب میں نہ ہو وہ باطل ہے، گو سو بار لگائی جائے، اللہ کا حکم سچا اور اس کی شرط مضبوط ہے، ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 456، 1493، 2155، 2168، 2536، 2561، 2563، 2564، 2565، 2578، 2717، 2726، 2729، 2735، 5097، 5279، 5284، 6717، 6751، 6754، 6758، 6760، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1075، 1504، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4269، 4271، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3418، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2407، 4996، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3929، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1256، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2521، والحميدي فى «مسنده» برقم: 243، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24687، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 17»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنا چاہا، اس کے لوگوں نے کہا: ہم اس شرط سے بیچتے ہیں کہ ولاء ہم کو ملے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ امر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا کچھ حرج نہیں، ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2156، 2169، 2535، 2562، 6752، 6756، 6757، 6759، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1506، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4948، 4949، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2869، 8082، 8083، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4648، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6208، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2915، 2919، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1236، 2126، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2614، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2747، 2748، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 276، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12509، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4649، والحميدي فى «مسنده» برقم: 653، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16138، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 18»
قال يحيى بن سعيد: فزعمت عمرة ان عائشة، ذكرت ذلك لرسول اللٰه صلى الله عليه وسلم، فقال رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم: ”اشتريها واعتقيها فإنما الولاء لمن اعتق.“ سیدہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ آئی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد مانگنے کو، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر تیرے لوگوں کو منظور ہو کہ میں یک مشت ان کو تیری قیمت ادا کردوں اور تجھ کو آزاد کر دوں تو میں راضی ہوں۔ بریرہ نے یہ اپنے لوگوں سے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہم نہیں بیچیں گے مگر اس شرط سے کہ ولاء ہم کو ملے۔
یحییٰ بن سعید نے کہا کہ حضرت عمرہ نے کہا کہ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو خرید کر آزاد کر دے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کر دے گا۔“ تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2564، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1075، 1504، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2915، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4671، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 6408، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25545، والحميدي فى «مسنده» برقم: 243، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 279، 1259، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 19»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ولاء کی بیع یا ہبہ سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2535، 2562، 6752، 6756، 6757، 6759، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1506، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2919، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4661، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2126، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2747، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4560، والحميدي فى «مسنده» برقم: 653، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 276، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12509، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 20»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو غلام اپنے تئیں مولیٰ سے مول لے لے اس شرط سے کہ میری ولاء جس کو میں چاہوں گا اس کو ملے گی، تو یہ جائز نہیں کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے، اور اگر مولیٰ نے غلام کو اجازت دے دی کہ جس سے جی چاہے موالات کا عقد کر لے تو بھی جائز نہ ہوگا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اس کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ اور منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کی بیع اور ہبہ سے۔ پس اگر مولیٰ کو یہ امر جائز ہو کہ غلام سے ولاء کی شرط کر لے یا اجازت دے جس کو وہ چاہے ولاء ملے، اس صورت میں ولاء کا ہبہ ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 20»
|