كتاب المحاربين کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں 32. بَابُ الْبِكْرَانِ يُجْلَدَانِ وَيُنْفَيَانِ: باب: غیرشادی شدہ مرد و عورت کو کوڑے مارے جائیں اور ملک بدر کیا جائے۔
اور دونوں کا دیس نکالا کر دیا جائے جیسا کہ سورۃ النور میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد پس تم ان میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور تم لوگوں کو ان دونوں پر اللہ کے معاملہ میں ذرا شفقت نہ آنے پائے، اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخر کے دن پر ایمان رکھتے ہو اور چاہئے کہ دونوں کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت حاضر رہے۔ یاد رکھو زنا کار مرد نکاح بھی کسی سے نہیں کرتا سوائے زنا کار عورت یا مشترکہ عورت کے اور زنا کار عورت کے ساتھ بھی کوئی نکاح نہیں کرتا سوائے زانی یا مشرک مرد کے اور اہل ایمان پر یہ حرام کر دیا گیا ہے۔ اور سفیان بن عیینہ نے «ولا تأخذكم بهما رأفة في دين الله» کی تفسیر میں کہا کہ ان کو حد لگانے میں رحم مت کرو۔
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے زید بن خالد جہنی نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے بارے میں حکم دے رہے تھے جو غیر شادی شدہ ہوں اور زنا کیا ہو کہ سو کوڑے مارے جائیں اور سال بھر کے لیے جلا وطن کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جلا وطن کیا تھا پھر یہی طریقہ قائم ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے زنا کیا تھا اور وہ غیر شادی شدہ تھا، حد قائم کرنے کے ساتھ ایک سال تک شہر باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|