صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
32. بَابُ الْبِكْرَانِ يُجْلَدَانِ وَيُنْفَيَانِ:
32. باب: غیرشادی شدہ مرد و عورت کو کوڑے مارے جائیں اور ملک بدر کیا جائے۔
(32) Chapter. Unmarried males and females (committing illegal sexual intercourse) should be flogged and exiled.
حدیث نمبر: 6833
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: قضى فيمن زنى ولم يحصن، بنفي عام، بإقامة الحد عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَضَى فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصَنْ، بِنَفْيِ عَامٍ، بِإِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے زنا کیا تھا اور وہ غیر شادی شدہ تھا، حد قائم کرنے کے ساتھ ایک سال تک شہر باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle judged that the unmarried person who was guilty of illegal sexual intercourse be exiled for one year and receive the legal punishment (i.e., be flogged with one-hundred stripes) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 819


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6833عبد الرحمن بن صخرقضى فيمن زنى ولم يحصن بنفي عام بإقامة الحد عليه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6833 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6833  
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ کنوارا مرد اور کنواری عورت جب زنا کریں تو ان کی سزا سوکوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔
لیکن کچھ لوگ جلا وطنی کی سزا کو نہیں مانتے۔
ان کا کہنا ہے کہ قرآن میں صرف سو کوڑوں کا ذکر ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ جس ہستی کے ذریعے سے ہمیں قرآن پہنچا ہے، اسی نے زانی کو جلاوطنی کی سزا دی تھی۔
حدیث بھی قرآن کی طرح واجب العمل ہے۔
(2)
جلاوطنی سے مراد ملک بدر کرنا نہیں بلکہ اتنے فاصلے پر بھیجنا ہے جسے شرعی اصطلاح میں سفر کہہ سکتے ہیں اور اس جلاوطنی کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ کم ازکم زانی جوڑے کے ملاپ کی راہ بند کر دی جائے اور اس کی امکانی صورتوں کو ختم کر دیا جائے اور یہ مقصد قید میں ڈالنے سے بھی پورا ہو سکتا ہے اور اگر کوئی ایسا خطرہ موجود نہ ہو تو قاضی جلاوطنی کی سزا کو وقتی طور پر موقوف بھی کر سکتا ہے لیکن سو کوڑوں کی سزا بہرحال قائم رہے گی، گویا سو کوڑے تو اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حد ہے جسے ہر حال میں قائم رہنا چاہیے۔
واللہ أعلم (3)
واضح رہے کہ کوڑا اس قدر سخت نہیں ہونا چاہیے کہ سو کوڑے پڑنے سے چمڑا ادھڑ جائے اور گوشت ننگا ہو جائے اور نہ اتنا نرم ہی ہو کہ اسے مجرم سزا ہی نہ خیال کرے۔
اسی طرح جلاد کو بھی میانہ روی سے کام لینا چاہیے، نہ اس قدر زور سے مارے کہ گویا وہ اس سے انتقام لے رہا ہے، نہ وہ پیچھے سے دوڑ کر پورے زور سے کوڑے برسائے اور نہ بالکل آہستہ کوڑے مارے جائیں کہ مجرم کو تکلیف ہی محسوس نہ ہو، نیز کوڑے مارتے وقت چہرے اور شرمگاہ کو ضرور بچانا چاہیے۔
اگر مجرم کمزور ہو تو کوڑوں کی سزا متفرق طور پر بھی دی جا سکتی ہے اور بہت زیادہ کمزور ہوتو ایسا جھاڑو جس میں سو تنکے ہوں وہ ایک ہی دفعہ مار کر اس کی سزا پوری کر دی جائے، نیز اگر عورت حاملہ ہو یا نفاس میں ہو یا بچے کو دودھ پلاتی ہو تو سزا کو فراغت تک مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6833   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.