(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا عثمان بن حكيم ، حدثنا خالد بن سلمة ، ان عبد الحميد بن عبد الرحمن دعا موسى بن طلحة حين عرس على ابنه، فقال: يا ابا عيسى، كيف بلغك في الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال موسى: سالت زيد بن خارجة، عن الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال زيد : إني سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم بنفسي، فقلت: كيف الصلاة عليك؟ قال:" صلوا واجتهدوا، ثم قولوا اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم إنك حميد مجيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ دَعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ حِينَ عَرَّسَ عَلَى ابْنِهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا عِيسَى، كَيْفَ بَلَغَكَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ مُوسَى: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ خَارِجَةَ، عَنِ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ زَيْدٌ : إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَفْسِي، فَقُلْتُ: كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ؟ قَالَ:" صَلُّوا وَاجْتَهِدُوا، ثُمَّ قُولُوا اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
خالد بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالحمید بن عبدالرحمن نے موسیٰ بن طلحہ کو اپنے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں بلایا اور ان سے پوچھا کہ اے ابوعیسیٰ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سے متعلق روایت آپ تک کن الفاظ سے پہنچی ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا زید بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے متعلق سوال کیا تھا، انہوں نے مجھے بتایا کہ میں نے خود بھی یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا تھا کہ ”خوب احتیاط کے ساتھ نماز پڑھ کر یوں کہو: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ»”اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح برکتوں کا نزول فرما جیسے آل ابراہیم پر کیا تھا، بیشک تو قابل تعریف اور بزرگی والا ہے۔“