حدثنا احمد بن خالد، قال: حدثنا محمد بن إسحاق، عن نافع، عن اسلم مولى عمر قال: لما قدمنا مع عمر بن الخطاب الشام اتاه الدهقان قال: يا امير المؤمنين، إني قد صنعت لك طعاما، فاحب ان تاتيني باشراف من معك، فإنه اقوى لي في عملي، واشرف لي، قال: إنا لا نستطيع ان ندخل كنائسكم هذه مع الصور التي فيها.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الشَّامَ أَتَاهُ الدِّهْقَانُ قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي قَدْ صَنَعْتُ لَكَ طَعَامًا، فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي بِأَشْرَافِ مَنْ مَعَكَ، فَإِنَّهُ أَقْوَى لِي فِي عَمَلِي، وَأَشْرَفُ لِي، قَالَ: إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَدْخُلَ كَنَائِسَكُمْ هَذِهِ مَعَ الصُّوَرِ الَّتِي فِيهَا.
حضرت اسلم مولی عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام آئے تو ان کے پاس وہاں کا چودھری آیا اور عرض کی: امیر المومنین! میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ آپ چند معززین کے ساتھ میرے ہاں تشریف لائیں۔ اس سے میرے عمل میں قوت ہوگی اور عزت افزائی بھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم تمہارے گرجا گھروں میں ان تصویروں کے ہوتے ہوئے داخل نہیں ہو سکتے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه عبدالرزاق: 1610 و ابن أبى شيبة: 25196 و ابن المنذر فى الأوسط: 773 و البيهقي فى الكبريٰ: 268/7»