حدثنا اصبغ قال: اخبرني ابن وهب قال: اخبرني عمرو، ان بكيرا حدثه، ان ام علقمة اخبرته، ان بنات اخي عائشة اختتن، فقيل لعائشة: الا ندعو لهن من يلهيهن؟ قالت: بلى. فارسلت إلى عدي فاتاهن، فمرت عائشة في البيت فراته يتغنى ويحرك راسه طربا، وكان ذا شعر كثير، فقالت: اف، شيطان، اخرجوه، اخرجوه.حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّ عَلْقَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَنَاتَ أَخِي عَائِشَةَ اخْتُتِنَّ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: أَلاَ نَدْعُو لَهُنَّ مَنْ يُلْهِيهِنَّ؟ قَالَتْ: بَلَى. فَأَرْسَلْتُ إِلَى عَدِيٍّ فَأَتَاهُنَّ، فَمَرَّتْ عَائِشَةُ فِي الْبَيْتِ فَرَأَتْهُ يَتَغَنَّى وَيُحَرِّكُ رَأْسَهُ طَرَبًا، وَكَانَ ذَا شَعْرٍ كَثِيرٍ، فَقَالَتْ: أُفٍّ، شَيْطَانٌ، أَخْرِجُوهُ، أَخْرِجُوهُ.
ام علقمہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجیوں کے ختنے کیے گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی گئی: کیا ہم ان کو بہلانے کے لیے کسی شخص کو نہ بلائیں؟ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ چنانچہ اس نے عدی کی طرف پیغام بھیجا تو وہ آیا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا گھر سے گزریں تو دیکھا کہ وہ گا رہا ہے اور جھوم رہا ہے۔ وہ بہت بالوں والا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اف! اس شیطان کو نکالو، نکالو اسے۔