حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا داود بن قيس قال: سمعت سعيدا المقبري يقول: مررت على ابن عمر، ومعه رجل يتحدث، فقمت إليهما، فلطم في صدري فقال: إذا وجدت اثنين يتحدثان فلا تقم معهما، ولا تجلس معهما، حتى تستاذنهما، فقلت: اصلحك الله يا ابا عبد الرحمن، إنما رجوت ان اسمع منكما خيرا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يَقُولُ: مَرَرْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَمَعَهُ رَجُلٌ يَتَحَدَّثُ، فَقُمْتُ إِلَيْهِمَا، فَلَطَمَ فِي صَدْرِي فَقَالَ: إِذَا وَجَدْتَ اثْنَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ فَلاَ تَقُمُّ مَعَهُمَا، وَلاَ تَجْلِسْ مَعَهُمَا، حَتَّى تَسْتَأْذِنَهُمَا، فَقُلْتُ: أَصْلَحَكَ اللَّهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّمَا رَجَوْتُ أَنْ أَسْمَعَ مِنْكُمَا خَيْرًا.
سعید مقبری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرا تو وہ ایک آدمی کے ساتھ کھڑے باتیں کر رہے تھے۔ میں بھی ان کے پاس کھڑا ہوگیا تو انہوں نے میرے سینے پر تھپڑ مارا اور فرمایا: جب تم دیکھو کہ دو آدمی باتیں کر رہے ہیں، تو ان سے اجازت لیے بغیر ان کے پاس مت کھڑے ہو، اور نہ ان کے پاس بیٹھو۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! الله آپ کا بھلا کرے، میں تو اس امید سے کھڑا ہوا تھا کہ آپ سے کوئی اچھی بات سنوں گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25565 و أحمد: 5949»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: من تسمع إلى حديث قوم وهم له كارهون، صب في اذنه الآنك. ومن تحلم بحلم كلف ان يعقد شعيرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ تَسَمَّعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ. وَمَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی بات پر کان لگائے جبکہ وہ یہ ناپسند کرتے ہوں تو اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ اور جس نے جھوٹا خواب بنایا اس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کے دانے کو گرہ لگائے۔