حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن ثابت بن قيس، ان ابا هريرة قال: اخذت الناس الريح في طريق مكة - وعمر حاج - فاشتدت، فقال عمر لمن حوله: ما الريح؟ فلم يرجعوا بشيء، فاستحثثت راحلتي فادركته، فقلت: بلغني انك سالت عن الريح، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”الريح من روح الله، تاتي بالرحمة، وتاتي بالعذاب، فلا تسبوها، وسلوا الله خيرها، وعوذوا من شرها.“حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَتِ النَّاسَ الرِّيحُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ - وَعُمَرُ حَاجٌّ - فَاشْتَدَّتْ، فَقَالَ عُمَرُ لِمَنْ حَوْلَهُ: مَا الرِّيحُ؟ فَلَمْ يَرْجِعُوا بِشَيْءٍ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي فَأَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَلاَ تَسُبُّوهَا، وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَعُوذُوا مِنْ شَرِّهَا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حج کے لیے مکہ مکرمہ کے راستے میں جا رہے تھے تو بڑی تیز ہوا چلی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہم نشینوں سے کہا: ہوا کیا چیز ہے؟ انہوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ میں جلدی سے اپنی سواری آگے بڑھا کر ان کے پاس پہنچ گیا۔ میں نے عرض کیا: مجھے پتا چلا ہے کہ آپ نے ہوا کے بارے میں پوچھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہوا اللہ کی رحمت ہے جو رحمت لاتی ہے اور عذاب لے کر آتی ہے، لہٰذا تم اسے برا بھلا مت کہو، اور اللہ سے اس کی خیر کا سوال کرو، اور اس کے شر سے پناہ طلب کرو۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5097 و ابن ماجه: 3727 و هو فى مصنف عبدالرزاق، ح: 20004 و صححه ابن حبان: 1989 و الحاكم: 285/4 و وافقه الذهبي»