حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس قال: سمعت معاوية يقول لاخ له صغير: اردف الغلام، فابى، فقال له معاوية: بئس ما ادبت، قال قيس: فسمعت ابا سفيان يقول: دع عنك اخاك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ لأَخٍ لَهُ صَغِيرٍ: أَرْدِفِ الْغُلاَمَ، فَأَبَى، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: بِئْسَ مَا أُدِّبْتَ، قَالَ قَيْسٌ: فَسَمِعْتُ أَبَا سُفْيَانَ يَقُولُ: دَعْ عَنْكَ أَخَاكَ.
قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا، اپنے چھوٹے بھائی سے کہہ رہے تھے: اس غلام کو سواری پر پیچھے بٹھا لو، تو اس نے انکار کر دیا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تیری بری تربیت کی گئی ہے۔ قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسفیان کو یہ کہتے ہوئے سنا: اپنے بھائی کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى عاصم فى الآحاد: 508 و الطبراني فى الكبير: 308/19»
حدثنا سعيد بن عفير قال: حدثني يحيى بن ايوب، عن موسى بن علي، عن ابيه، عن عمرو بن العاص قال: إذا كثر الاخلاء كثر الغرماء، قلت لموسى: وما الغرماء؟ قال: الحقوق.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: إِذَا كَثُرَ الأَخِلاَّءُ كَثُرَ الْغُرَمَاءُ، قُلْتُ لِمُوسَى: وَمَا الْغُرَمَاءُ؟ قَالَ: الْحُقُوقُ.
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب دوست زیادہ ہوں تو غرماء بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں: میں نے موسیٰ سے پوچھا: غرماء کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: حقوق۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى العزلة: 150 و الخطابي فى العزلة، ص: 40»