اخبرنا جرير، عن ليث، عن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((حق الضيافة ثلاثة ايام فما فوق ذلك فهو صدقة، ولا يحل للضيف ان يقيم بعد ذلك حتى يؤذي صاحب المنزل)) وسمعته يقول: ((ما من احد يدعو الله بشيء إلا استجاب له إما ان يعجله، وإما ان يكفر عنه من خطاياه بمثل ما دعا ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم او يستعجل)) قيل: يا رسول الله وكيف يستعجل؟ قال: ((يقول دعوت ربي فلم يستجب لي، او ما اغنيت شيئا)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((حَقُّ الضِّيَافَةِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِلضَّيْفِ أَنْ يُقِيمَ بَعْدَ ذَلِكَ حَتَّى يُؤْذِيَ صَاحِبَ الْمَنْزِلِ)) وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْعُو اللَّهَ بِشَيْءٍ إِلَّا اسْتَجَابَ لَهُ إِمَّا أَنْ يُعَجِّلَهَ، وَإِمَّا أَنْ يُكَفِّرَ عَنْهُ مِنْ خَطَايَاهُ بِمِثْلِ مَا دَعَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ أَوْ يَسْتَعْجِلْ)) قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْتَعْجِلُ؟ قَالَ: ((يَقُولُ دَعَوْتُ رَبِّي فَلَمْ يَسْتَجِبْ لِي، أَوْ مَا أَغْنَيْتُ شَيْئًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”حق ضیافت تین دن ہے، پس اس سے زیادہ ہو تو وہ صدقہ ہے، اور مہمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اس کے بعد قیام کرے کہ وہ گھر والے کو ایذا پہنچائے۔“ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو بھی اللہ سے دعا کرتا ہے وہ اس کی دعا قبول فرماتا ہے، یا تو وہ اسے جلد ہی وہی چیز عطا کر دیتا ہے یا پھر اس کی دعا کے حساب سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔“ بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور وہ جلد بازی نہ کرے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کس طرح جلد بازی کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی، لیکن اس نے میری دعا قبول نہیں فرمائی، یا میں کسی چیز سے بےنیاز نہیں۔“
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الدعوات، باب ان دعوة المسلم، مستجابة، رقم: 3381. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 360/3. 329/5. مسند ابي يعلي، رقم: 1019.»