حدثنا يحيى بن آدم، نا فضيل بن مرزوق، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله طيب، ولا يقبل إلا الطيب، وإن الله امر المؤمنين فيما امر به المرسلين قال: ﴿يا ايها الرسل كلوا من الطيبات﴾ [المؤمنون: 51] إلى آخر الآية، وقال: ﴿يا ايها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم﴾ [البقرة: 172]، ثم ذكر الرجل يطيل السفر اشعث اغبر يمد يديه إلى السماء ومطعمه ومشربه حرام وملبسه حرام، وقد غذي في الحرام فانى يستجاب له.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ، وَلَا يَقْبَلُ إِلَّا الطَّيِّبَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ فِيمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ قَالَ: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ [المؤمنون: 51] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، وَقَالَ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ﴾ [البقرة: 172]، ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ وَمَطْعَمُهُ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَقَدْ غُذِّيَ فِي الْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ پاک ذات ہے اور وہ پاکیزہ چیز ہی قبول فرماتا ہے، اللہ نے جس چیز کا رسولوں کو حکم فرمایا، اس کا مومنوں کو حکم فرمایا، رسولوں کی جماعت! پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔“ اور فرمایا: ”ایمان دارو! ہم نے جو تمہیں رزق عطا فرمایا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔“ پھر آپ نے اس آدمی کا ذکر کیا جو دور دراز کا سفر کرتا ہے،”بال بکھرے ہوئے ہیں اور پاؤں غبار آلود ہیں، وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا (دعا کرتا) ہے، جبکہ اس کا کھانا، پینا اور لباس حرام (کی کمائی سے) ہے، اور اس کی نشونما بھی حرام سے ہوئی ہے، تو اس کی دعا کہاں سے قبول ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الزكاة، باب قبول الصدقة من الكسب الخ، رقم: 1015. سن ترمذي، ابواب تفسير القرآن، باب سورة البقرة، رقم: 2989. مسند احمد: 328/2.»