اخبرنا یحیی بن آدم، نا جریر بن حازم قال: سمعت ابن ابی ملیکة، یحدث، عن ابن عباس ان رجلا قال له: ما بلغ هم یوسف؟ قال: فوصف شیئا لم نحفظه، فقال ابن عباس: نظر یوسف فی سقف البیت، فراٰی یعقوب عاضا علٰی یدہ، فقال لہ: اترید ان تعمل عمل السفهاء، وانت مکتوب فی الانبیاء، فخرجت کل شهوة کانت فی جسدهٖ، وخرج یسعٰی نحو الباب، فسعت وراءه، وشقت قمیصه.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا جَرِیْرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ اَبِیْ مُلَیْکَةَ،َ یُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهٗ: مَا بَلَغَ هَمّ یُوْسُفَ؟ قَالَ: فَوَصَفَ شَیْئًا لَمْ نَحْفَظْهٗ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَظَرَ یُوْسُفُ فِی سُقُفِ الْبَیْتِ، فَرَاٰی یَعْقُوْبَ عَاضًا عَلٰی یَدِہِ، فَقَالَ لَہٗ: اَتُرِیْدُ اَنْ تَعْمَلَ عَمَلَ السُّفَهَاءِ، وَاَنْتَ مَکْتُوْبٌ فِی الْاَنْبِیَاءِ، فَخَرَجَتْ کُلُّ شَهْوَةٍ کَانَتْ فِیْ جَسَدِهٖ، وَخَرَجَ یَسْعٰی نَحْوَ الْبَابِ، فَسَعَتْ وَرَاءَهٗ، وَشَقَّتْ قَمِیْصَهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ایک آدمی نے ان سے کہا: یوسف علیہ السلام کا قصد کیا تھا؟ پس انہوں نے کچھ بیان کیا لیکن ہم نے اسے یاد نہ کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یوسف علیہ السلام نے گھر کی چھت میں دیکھا، تو انہوں نے یعقوب علیہ السلام کو ان کا ہاتھ تھامے ہوئے دیکھا تو فرمایا: کیا تم نادانوں کا سا عمل کرنا چاہتے ہو جبکہ تمہارا نام تو انبیاء علیہم السلام میں لکھا ہوا ہے، پس (یہ کہنا تھا تو) ہر قسم کی شہوت جو ان کے جسم میں تھی، وہ نکل گئی اور وہ دوڑتے ہوئے باہر دروازے کی طرف آئے اور وہ بھی ان کے پیچھے دوڑی اور ان کی قمیض پھاڑ دی۔
اخبرنا وکیع، نا رافع بن الجمحی، عن ابن ابی ملیکة قال: سئل ابن عباس عن ما بلغ من هم یوسف؟ قال: حل الهمیان فنودی فلم یسمع، فقیل له: یا ابن یعقوب: أترید ان تزنی، فتکون کالطیر، ینتف ریشهه فلا ریش له.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا رَافِعُ بْنُ الْجُمَحِیِّ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ مَا بَلَغَ مِنْ هَمِّ یُوْسُفَ؟ قَالَ: حَلَّ الْهَمْیَانَ فَنُوْدِیَ فَلَمْ یُسْمَعْ، فَقِیْلَ لَهٗ: یَا ابْنَ یَعْقُوْبَ: أَتُرِیْدُ اَنْ تَزْنِیَ، فَتَکُوْنَ کَالطَّیْرِ، یَنْتِفُ رِیْشَههٗ فَلَا رِیْشَ لَهٗ.
ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یوسف علیہ السلام کے ”قصہ“ کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ کیا تھا؟ (کس حد تک پہنچ گیا تھا) انہوں نے فرمایا: انہوں نے ازار بند کھول لیا تھا، تو انہیں آواز دی گئی جو سنی نہیں گئی تھی، تو ان سے کہا گیا: ابن یعقوب! کیا تم زنا کرنے کا ارادہ رکھتے ہو؟ تم اس پرندے کی طرح ہو جاؤ گے جو اپنے بال نوچ لیتا ہے اور پھر اس کا کوئی بال نہیں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، تفسير طبري: 183/12. تفسير الدر المنشور: 520/4.»