مسند اسحاق بن راهويه
كتاب التفسير
قرآن مجید کی تفسیر کا بیان
سیدنا یوسف علیہ السلام کا قصہ
حدیث نمبر: 579
اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا جَرِیْرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ اَبِیْ مُلَیْکَةَ،َ یُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهٗ: مَا بَلَغَ هَمّ یُوْسُفَ؟ قَالَ: فَوَصَفَ شَیْئًا لَمْ نَحْفَظْهٗ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَظَرَ یُوْسُفُ فِی سُقُفِ الْبَیْتِ، فَرَاٰی یَعْقُوْبَ عَاضًا عَلٰی یَدِہِ، فَقَالَ لَہٗ: اَتُرِیْدُ اَنْ تَعْمَلَ عَمَلَ السُّفَهَاءِ، وَاَنْتَ مَکْتُوْبٌ فِی الْاَنْبِیَاءِ، فَخَرَجَتْ کُلُّ شَهْوَةٍ کَانَتْ فِیْ جَسَدِهٖ، وَخَرَجَ یَسْعٰی نَحْوَ الْبَابِ، فَسَعَتْ وَرَاءَهٗ، وَشَقَّتْ قَمِیْصَهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ایک آدمی نے ان سے کہا: یوسف علیہ السلام کا قصد کیا تھا؟ پس انہوں نے کچھ بیان کیا لیکن ہم نے اسے یاد نہ کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یوسف علیہ السلام نے گھر کی چھت میں دیکھا، تو انہوں نے یعقوب علیہ السلام کو ان کا ہاتھ تھامے ہوئے دیکھا تو فرمایا: کیا تم نادانوں کا سا عمل کرنا چاہتے ہو جبکہ تمہارا نام تو انبیاء علیہم السلام میں لکھا ہوا ہے، پس (یہ کہنا تھا تو) ہر قسم کی شہوت جو ان کے جسم میں تھی، وہ نکل گئی اور وہ دوڑتے ہوئے باہر دروازے کی طرف آئے اور وہ بھی ان کے پیچھے دوڑی اور ان کی قمیض پھاڑ دی۔
تخریج الحدیث: «تفسير طبري: 187، 186، 185/12. اسناده صحيح.»