تعوذ وغیرہ کے بارے میں چھینکنے والے کو جواب دینا، جب وہ ((الحمدللہ)) کہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کو چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہ دیا۔ جس کو جواب نہ دیا تھا، اس نے کہا کہ اس کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، لیکن مجھے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے (یعنی جس کا جواب دیا) ”الحمدللہ“ کہا تھا اور تو نے ”الحمدللہ“ نہ کہا (اس لئے جواب نہ دیا)۔
ایاس بن سلمہ سے روایت ہے کہ ان کے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ((”یرحمک اللہ“))۔ پھر اسے (دوبارہ) چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو زکام ہو گیا ہے۔ (یعنی اگر کسی کو زکام سے چھینکیں آ رہی ہوں تو اس کو کہاں تک ((”یرحمک اللہ“)) کہیں گے)۔
|