صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
52. بَابُ إِتْيَانِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ:
باب: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3945
حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْءَانَ عِضِينَ سورة الحجر آية 91.
مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا کہا، ہم سے ہشیم نے بیان کیا کہا، ہم کو ابوبشر (جابر بن ابی وحشیہ) نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ اہل کتاب ہی تو ہیں جنہوں نے آسمانی کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، بعض باتوں پر ایمان لائے اور بعض باتوں کا انکار کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3945 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3945
حدیث حاشیہ:
جیسے انہوں نے آنحضرت ﷺ کی نبوت کا انکار کیا۔
اس حدیث کی مناسبت باب سے مشکل ہے۔
عینی نے کہا اگلی حدیث میں اہل کتاب کا ذکر ہے، اسی مناسبت سے حضرت ابن عباس ؓ کا اثر بیان کردیا۔
یہودیوں کی جس بری خصلت کا یہاں ذکر ہوا یہی سب عام مسلمانوں میں بھی پیدا ہو چکی ہے کہ بعض آیتوں پر عمل کرتے ہیں اور عملاً بعض کو جھٹلا تے ہیں بعض سنتوں پر عمل کرتے ہیں بعض کی مخالفت کرتے ہیں۔
عام طور پر مسلمانوں کا یہی حال ہے آنحضرت ﷺ نے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ میری امت بھی یہودیوں کے قدم بہ قدم چلے گی وہی حالت آج ہورہی ہے۔
رحم اللہ علینا
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3945
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3945
حدیث حاشیہ:
قرآن کریم میں ہے:
”جیسا کہ ہم نے عذاب تقسیم کرنے والوں پر نازل کیا۔
جنھوں نے(اپنے)
قرآن (تورات)
کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔
“ (الحجر: 90۔
91)
اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا:
اس سے مراد یہود نصاریٰ ہیں جنھوں نے اپنے قرآن، یعنی تورات وانجیل کے حصے بخرے کردیے، کچھ کو مانا اور کچھ کاانکار کردیا۔
اس حدیث میں اہل کتاب کے گندے کردار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ انھوں نے اپنی کتاب کے ساتھ بہت ناروا سلوک کیا ہے، اس لیے یہ لوگ قابل اعتبار نہیں ہیں۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3945