جنازہ کے مسائل مومنوں اور کافروں کی روحوں کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ جب ایماندار کی روح بدن سے نکلتی ہے تو اس کے آگے دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو آسمان پر چڑھا لے جاتے ہیں۔ حماد (راوی حدیث) نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس روح کی خوشبو کا اور مشک کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ آسمان والے (فرشتے) کہتے ہیں کہ کوئی پاک روح زمین کی طرف سے آئی ہے، اللہ تجھ پر رحمت کرے اور تیرے بدن پر جس کو تو نے آباد رکھا۔ پھر رب العالمین کے پاس اس کو لے جاتے ہیں۔ پھر رب العالمین فرماتا ہے کہ اس کو لے جاؤ (اپنے مقام میں یعنی علیّین میں جہاں مومنوں کی ارواح رہتی ہیں) قیامت تک (وہیں رکھو) اور کافر کی روح جب نکلتی ہے (راوی حدیث) حماد نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی بدبو اور اس پر لعنت کا ذکر کیا، کہ آسمان والے کہتے ہیں کہ کوئی ناپاک روح زمین کی طرف سے آئی ہے۔ پھر حکم ہوتا ہے کہ اس کو لے جاؤ (اپنے مقام سجین میں جہاں کافروں کی روحیں رہتی ہیں) قیامت ہونے تک۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک باریک کپڑا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوڑھے ہوئے تھے (جب کافر کی روح کا ذکر کیا اس کی بدبو بیان کرنے کو) اپنی ناک پر ڈال کر دکھاتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح سے۔
|