المساجد ان ایک جیسی سورتوں کے متعلق جن میں سے دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھے گا۔
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن فجر کی نماز پڑھ کر صبح صبح عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے گھر گئے۔ پس ہم نے دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کہا تو ہمیں اجازت دیدی گئی۔ ابووائل کہتے ہیں کہ ہم تھوڑی دیر دروازے پر ٹھہرے رہے تو ایک بچی نکلی۔ کہنے لگی کہ آپ اندر داخل کیوں نہیں ہوتے؟ چنانچہ ہم اندر داخل ہو گئے تو دیکھا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیٹھے تسبیح پڑھ رہے تھے، فرمانے لگے کہ جب تمہیں اجازت دیدی گئی تھی تو تمہیں اندر داخل ہونے سے کس چیز نے روکا؟ ہم نے کہا اور کچھ نہیں ہم نے خیال کیا کہ آپ کے بعض گھر والے سوئے ہوں گے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ تم نے ابن ام عبد کے اہل خانہ کو غافل خیال کیا ہے؟ پھر وہ تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے بچی سے کہا دیکھو سورج نکل آیا ہے؟ ابووائل کہتے ہیں پس اس نے دیکھ کر کہا کہ نہیں ابھی سورج طلوع نہیں ہوا۔ وہ پھر تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے پھر بچی سے کہا، دیکھو سورج نکل آیا ہے؟ تو اس نے دیکھ کر کہا، جی ہاں سورج طلوع ہو چکا ہے تو فرمانے لگے کہ تمام تعریف اللہ رب العالمین کیلئے ہے جس نے معاف کر دیا ہم کو ہمارے اس دن میں۔ مہدی کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ”اور ہمیں ہمارے گناہوں کے سبب ہلاک نہیں کیا“۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے آج کی رات ساری کی ساری مفصل سورتیں پڑھی ہیں۔ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ھذا کھذ الشعر تم نے ایسے پڑھا جیسا کوئی شعر پڑھتا ہے۔ ہم نے البتہ قرائن کو سنا ہے اور مجھے وہ قرائن یاد ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ وہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی اور دو سورتیں آل حم سے ہیں۔ (قرائن سے وہ سورتیں مراد ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو دو سورتیں ملا کر ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے)
|