المساجد نماز میں بھولنا اور اس میں سجدہ کرنے کا حکم۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) اور معلوم نہ ہو سکے کہ تین پڑھی ہیں یا چار تو شک کو دور کرے اور جس قدر کا یقین ہو، اس کو قائم کرے۔ پھر سلام سے پہلے دو سجدے کر لے اب اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر پوری چار پڑھی ہیں تو ان دونوں سجدوں سے شیطان کے منہ میں خاک پڑ جائے گی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ پھر ایک لکڑی کے پاس آئے جو مسجد میں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھی اور اس پر ٹیک لگا کر غصہ میں کھڑے ہو گئے اس وقت جماعت میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ وہ دونوں ڈر کی وجہ سے بات نہ کر سکے اور جلدی والے لوگ یہ کہتے ہوئے نکلے کہ نماز کم ہو گئی۔ پھر ایک شخص جس کو ذوالیدین (دو ہاتھ والا، اگرچہ سب کے دو ہاتھ ہوتے ہیں لیکن اس کے ہاتھ لمبے تھے اس لئے یہ نام ہو گیا) کہتے تھے، کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ (کم) گئی یا آپ بھول گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر دائیں اور بائیں دیکھا اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہتا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ سچ کہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا۔ (محمد بن سیرین) نے کہا کہ مجھے عمران بن حصین نے یہ بیان کیا اور کہا کہ اور (آخر میں) سلام پھیرا۔
|