شراکت کا بیان साझेदारी के बारे में کیا یہ جائز ہے کہ تقسیم میں قرعہ ڈالا جائے؟
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو اللہ کی حدود پر قائم ہو اور (اس کی) جو ان میں مبتلا ہو گیا ہو مثل ان لوگوں کے ہے جنہوں نے ایک کشتی کے حصے بذریعہ قرعہ باہم تقسیم کر لیے تو بعض لوگوں کے حصہ میں اوپر کا طبقہ آیا اور بعض کے حصے میں نیچے کا طبقہ تو جو لوگ نیچے رہتے تھے ان کو جب پانی لینے کی ضرورت ہوتی تھی تو اپنے اوپر والوں کے پاس جاتے پھر ان لوگوں نے یہ کہا کہ کاش! ہم اپنے حصہ میں سوراخ کر لیتے اور (وہیں سے پانی لے لیا کرتے) اپنے اوپر والوں کو تکلیف نہ دیتے۔ پس اب اگر وہ اوپر والے ان نیچے والوں کو ان کے ارادوں کے موافق چھوڑ دیتے ہیں تو سب ہلاک ہو جائیں گے اور اگر وہ ان کے ہاتھ پکڑ لیں گے تو وہ بھی بچ جائیں گے اور سب دوسرے بھی بچ جائیں گے۔“
|