شراکت کا بیان साझेदारी के बारे में کھانے، زادراہ میں اور اسباب میں شراکت کا بیان۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) لوگوں کا زادراہ کم ہو گیا اور لوگ محتاج ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت لینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی پھر (امیرالمؤمنین) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انھیں ملے اور ان لوگوں نے ان سے یہ بیان کیا تو انھوں نے کہا کہ اونٹوں کے ختم ہونے کے بعد تمہاری زندگی کس طرح گزرے گی؟ وہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا یا رسول اللہ! اونٹوں کے بعد ان کی زندگی کس طرح گزرے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ اپنے بچے ہوئے زادراہ لے آئیں اور اس کے لیے ایک چمڑہ بچھا دیا گیا اور سب زادراہ چمڑے پر بکھیر دیے گئے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اس پر طلب برکت کے لیے رب العالمین سے درخواست گزار ہوئے، پھر سب لوگوں کو ان کے برتنوں سمیت بلوایا۔ لوگوں نے دونوں ہاتھوں سے بھربھر کر لینا شروع کیا، یہاں تک کہ سب لوگ چلے گئے اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا بھیجا ہوا ہوں۔“
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبیلہ اشعری کے لوگ جب جہاد میں فقیر ہو جایا کرتے ہیں اور ان کے گھر والوں کا کھانا مدینہ میں کم ہو جاتا ہے تو وہ اپنا تمام مال ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں پھر آپس میں ایک پیمانہ سے برابر برابر تقسیم کر لیتے ہیں تو یہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔“
|