وقول الله تعالى: وإذا بلغ الاطفال منكم الحلم فليستاذنوا سورة النور آية 59، وقال مغيرة: احتلمت وانا ابن ثنتي عشرة سنة، وبلوغ النساء في الحيض لقوله عز وجل: واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إلى قوله ان يضعن حملهن سورة الطلاق آية 4، وقال الحسن بن صالح: ادركت جارة لنا جدة بنت إحدى وعشرين سنة.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِذَا بَلَغَ الأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا سورة النور آية 59، وَقَالَ مُغِيرَةُ: احْتَلَمْتُ وَأَنَا ابْنُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً، وَبُلُوغُ النِّسَاءِ فِي الْحَيْضِ لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنّ سورة الطلاق آية 4، وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ: أَدْرَكْتُ جَارَةً لَنَا جَدَّةً بِنْتَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ سَنَةً.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب تمہارے بچے احتلام کی عمر کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں (گھروں میں داخل ہوتے وقت) اجازت لینی چاہئے۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں احتلام کی عمر کو پہنچا تو میں بارہ سال کا تھا اور لڑکیوں کا بلوغ حیض سے معلوم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے کہ «وإذا بلغ الأطفال منكم الحلم فليستأذنوا»”عورتیں جو حیض سے مایوس ہو چکی ہیں“ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «أن يضعن حملهن» تک۔ حسن بن صالح نے کہا کہ میں نے اپنی ایک پڑوسن کو دیکھا کہ وہ اکیس سال کی عمر میں دادی بن چکی تھیں۔
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني عبيد الله، قال: حدثني نافع، قال: حدثني ابن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عرضه يوم احد وهو ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزني، ثم عرضني يوم الخندق وانا ابن خمس عشرة سنة، فاجازني، قال نافع: فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو خليفة، فحدثته هذا الحديث، فقال: إن هذا لحد بين الصغير والكبير، وكتب إلى عماله ان يفرضوا لمن بلغ خمس عشرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي، ثُمَّ عَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَنِي، قَالَ نَافِعٌ: فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ خَلِيفَةٌ، فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا لَحَدٌّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَكَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَفْرِضُوا لِمَنْ بَلَغَ خَمْسَ عَشْرَةَ".
ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جنگ پر جانے کے لیے) پیش ہوئے تو انہیں اجازت نہیں ملی، اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ پھر غزوہ خندق کے موقع پر پیش ہوئے تو اجازت مل گئی۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ نافع نے بیان کیا کہ جب میں عمر بن عبدالعزیز کے یہاں ان کی خلافت کے زمانے میں گیا تو میں نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ چھوٹے اور بڑے کے درمیان (پندرہ سال ہی کی) حد ہے۔ پھر انہوں نے اپنے حاکموں کو لکھا کہ جس بچے کی عمر پندرہ سال کی ہو جائے (اس کا فوجی وظیفہ) بیت المال سے مقرر کر دیں۔
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle called me to present myself in front of him or the eve of the battle of Uhud, while I was fourteen years of age at that time, and he did not allow me to take part in that battle, but he called me in front of him on the eve of the battle of the Trench when I was fifteen years old, and he allowed me (to join the battle)." Nafi` said, "I went to `Umar bin `Abdul `Aziz who was Caliph at that time and related the above narration to him, He said, "This age (fifteen) is the limit between childhood and manhood," and wrote to his governors to give salaries to those who reached the age of fifteen.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 832
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔“