باب: جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہو گا جس نے اثبات میں گواہی دی ہے۔
(4) Chapter. When a witness or witnesses give an evidence.
قال الحميدي: هذا كما اخبر بلال، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في الكعبة، وقال الفضل: لم يصل، فاخذ الناس بشهادة بلال، كذلك إن شهد شاهدان ان لفلان على فلان الف درهم، وشهد آخران بالف وخمس مائة يقضى بالزيادة.قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: هَذَا كَمَا أَخْبَرَ بِلَالٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْكَعْبَةِ، وَقَالَ الْفَضْلُ: لَمْ يُصَلِّ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِشَهَادَةِ بِلَالٍ، كَذَلِكَ إِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ أَنَّ لِفُلَانٍ عَلَى فُلَانٍ أَلْفَ دِرْهَمٍ، وَشَهِدَ آخَرَانِ بِأَلْفٍ وَخَمْسِ مِائَةٍ يُقْضَى بِالزِّيَادَةِ.
حمیدی نے کہا کہ یہ ایسا ہے جیسے بلال رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے اور فضل رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) نماز نہیں پڑھی۔ تو تمام لوگوں نے بلال رضی اللہ عنہ کی گواہی کو تسلیم کر لیا۔ اسی طرح اگر دو گواہوں نے اس کی گواہی دی کہ فلاں شخص کے فلاں پر ایک ہزار درہم ہیں اور دوسرے دو گواہوں نے گواہی دی کے ڈیڑھ ہزار درہم ہیں تو فیصلہ زیادہ کی گواہی دینے والوں کے قول کے مطابق ہو گا۔
(مرفوع) حدثنا حبان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عمر بن سعيد بن ابي حسين، قال: اخبرني عبد الله بن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث، انه تزوج ابنة لابي إهاب بن عزيز، فاتته امراة، فقالت: قد ارضعت عقبة والتي تزوج، فقال لها عقبة: ما اعلم انك ارضعتني ولا اخبرتني، فارسل إلى آل ابي إهاب يسالهم، فقالوا: ما علمنا ارضعت صاحبتنا، فركب إلى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة فساله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف وقد قيل ففارقها ونكحت زوجا غيره".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي، فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ يَسْأَلُهُمْ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعَتْ صَاحِبَتَنَا، فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ فَفَارَقَهَا وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ".
ہم سے حبان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ایک خاتون آئیں اور کہنے لگیں کہ عقبہ کو بھی میں نے دودھ پلایا ہے اور اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں کہ آپ نے مجھے دودھ پلایا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا۔ پھر انہوں نے آل ابواہاب کے یہاں آدمی بھیجا کہ ان سے اس کے متعلق پوچھے۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے دودھ پلایا ہے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب کیا ہو سکتا ہے جب کہ کہا جا چکا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں جدائی کرا دی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرا دیا۔
Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika from `Uqba bin Al-Harith: `Uqba married the daughter of Abu Ihab bin `Aziz, and then a woman came and said, "I suckled `Uqba and his wife." `Uqba said to her, "I do not know that you have suckled me, and you did not inform me." He then sent someone to the house of Abu Ihab to inquire about that but they did not know that she had suckled their daughter. Then `Uqba went to the Prophet in Medina and asked him about it. The Prophet said to him, "How (can you keep your wife) after it has been said (that both of you were suckled by the same woman)?" So, he divorced her and she was married to another (husband).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 808