الزكاة والسخاء والصدقة والهبة زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ ज़कात, दान, सदक़ा और भेंट صدقے میں اعلیٰ چیزیں پیش کی جائیں صدقہ کرتے وقت قرابتداروں کو ترجیح دی جائے “ सदक़ह में अच्छी चीज़ दी जाए और सब से क़रीबी रिश्तेदार से देना शुरू किया जाए ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے انصاریوں میں کھجور کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے مالوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحا (نامی باغ) تھا، یہ مسجد نبوی کے بلکل سامنے تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور باغ میں موجود خوش گوار پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ (سورۂ آل عمران: ۹۲) تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تا آنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ اور مجھے اپنے مالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب چیز بیرحا (باغ) ہے، میں اسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اجر و ثواب کی اور اس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں، پس آپ اللہ کی طرف سے عطا کئے گئے فہم کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں، اسے خرچ کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”واہ واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش ہے! تم نے جو کچھ کہا ہے، میں نے سن لیا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سانڈا بطور ہدیہ پیش کیا گیا، لیکن آپ نے نہیں کھایا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم یہ مساکین کو کھلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ کسی کومت کھلاؤ۔“
|