الزكاة والسخاء والصدقة والهبة زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ ज़कात, दान, सदक़ा और भेंट صدقہ کرنے میں جلدی کرنا اور اس کی وجہ مال کی معمولی مقدار کے ذریعے آتش دوزخ سے بچا جا سکتا ہے “ सदक़ह करने के लिए जल्दी करना और माल की थोड़ी मात्रा के माध्यम से भी आग से बचा जा सकता है ”
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ کے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک نے فقر و فاقہ کی اور دوسرے نے راستے کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا مسئلہ راستے کے غیر محفوظ ہونے کا، تو تھوڑا عرصہ ہے، اس کے بعد (اتنا امن ہوگا کہ) غلے والے قافلے بھی مکہ کی طرف بغیر محافظ کے روانہ ہوں گے اور جہاں تک غربت و افلاس کا تعلق ہے، تو (اس کی فکر نہ کرو) قیامت کے برپا ہونے سے پہلے تم میں سے ایک آدمی صدقہ لے کر گھومے گا لیکن (مال و دولت کی فراوانی کی وجہ سے) وہ ایسا فرد نہیں پائے گا جو اس کا صدقہ قبول کرے۔ (یاد رکھو کہ) تم میں سے ہر کوئی اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو گا اور دونوں کے درمیان پردہ ہو گا نہ ترجمانی کرنے والا ترجمان۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تجھے مال دیا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تیری طرف رسول بھیجا تھا؟ وہ کہے گا، کیوں نہیں۔ پس جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف آگ نظر آئے گی اور بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی صرف آگ نظر آئے گی۔ ہر کوئی آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے کے ساتھ، اگر وہ بھی نہ ہو تو اچھی بات کے ساتھ۔“
|