شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشعار کہنے کا انداز
اے عمر! عبد اللہ بن رواحہ کو اشعار پڑھنے دو
حدیث نمبر: 245
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا جعفر بن سليمان قال: حدثنا ثابت، عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة في عمرة القضاء، وابن رواحة يمشي بين يديه، وهو يقول: خلوا بني الكفار عن سبيله... اليوم نضربكم على تنزيله ضربا يزيل الهام عن مقيله... ويذهل الخليل عن خليله فقال له عمر: يا ابن رواحة، بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي حرم الله تقول الشعر، فقال صلى الله عليه وسلم: «خل عنه يا عمر، فلهي اسرع فيهم من نضح النبل» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، وَابْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهْ... الْيَوْمَ نَضْرِبُكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهْ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهْ... وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، بَيْنَ يَدِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ، فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ قضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چل رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے: اے فرزندانِ کفار! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ چھوڑ دو، آج ہم تمہیں قرآن کے حکم کے مطابق ایسی ضرب لگائیں گے جس سے تمہارے سر جسموں سے جدا ہو جائیں گے اور وہ ضرب دوست کو دوست سے غافل کر دے گی۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابن رواحہ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے اور اللہ کے حرم میں تم شعر کہہ رہے ہو؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اسے چھوڑ دو۔ یہ اشعار تو ان کفار پر تیروں سے بھی زیادہ تیز اور شدید انداز میں واقع ہو رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2847، وقال: حسن غريب صحيح)، المجتبيٰ يعني السنن الصغريٰ للنسائي (202/5 ح2876)، شرح السنته للبغوي (375/12 ح3404) وحسنه.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.