وراثت کے مسائل विरासत के नियम انبیاء علیہ السلام کی وراثت کا مسئلہ “ नबियों अलैहिस्सलाम की विरासत के बारे में ”
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے یہ ارادہ کیا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت میں سے اپنا حصہ مانگیں تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ا ن سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے؟
تخریج الحدیث: «44- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 993/2 ح 1935، ك 56 ب 12 ح 27) التمهيد 150/8، الاستذكار: 1877، و أخرجه البخاري (6730) ومسلم (1758/51) من حديث مالك به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ورثاء ایک دینار بھی تقسیم میں نہیں لیں گے۔ میری بیویوں کے نان نفقے اور میرے عامل کے خرچ کے بعد میں نے جو بھی چھوڑا ہے سب صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «372- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 993/2، ح 1936، ك 56 ب 12 ح 28) التمهيد 171/18، الاستذكار: 1873، و أخرجه البخاري (3096) و مسلم (1760) من حديث مالك به.»
|