كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت 10. باب مِنْهُ باب:۔۔۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ۱؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے“ ۲؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 23 (5032)، و 26 (5039)، صحیح مسلم/المسافرین 33 (790)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (944) (تحفة الأشراف: 9295)، و مسند احمد (1/382، 417، 423، 463439)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 4 (3390)، والرقاق 32 (2787) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ممانعت ”نہی تحریمی“ نہیں ہے، بلکہ ”نہی تنزیہی“ ہے یعنی: ایسا نہیں کہنا چاہیئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اور قرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے، یا یہ مطلب ہے کہ ”ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے“ بعض روایات میں ”میں بھول گیا“ کہنا بھی ملتا ہے، اس لیے مذکورہ ممانعت ”نہی تنزیہی“ پر محمول کی گئی ہے۔ یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الظلال (422)
|