(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن تكذب واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، ورؤيا المسلم جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة، والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، والرؤيا من تحزين الشيطان، والرؤيا مما يحدث بها الرجل نفسه، فإذا راى احدكم ما يكره فليقم فليتفل ولا يحدث بها الناس، قال: واحب القيد في النوم واكره الغل، القيد ثبات في الدين "، قال: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا مِنْ تَحْزِينِ الشَّيْطَانِ، وَالرُّؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيَتْفُلْ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ فِي النَّوْمِ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ "، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے“، آپ نے فرمایا: ”میں خواب میں قید (پیر میں بیڑی پہننا) پسند کرتا ہوں اور طوق کو ناپسند کرتا ہوں ۳؎، قید سے مراد دین پر ثابت قدمی ہے“۔
وضاحت: ۱؎: زمانہ قریب ہونے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے: پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اور سچ ثابت ہو گا، دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابر ہونا ہے، تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر، ایک ماہ ہفتہ کے برابر اور ایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابر ہو گا۔
۲؎: اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں: پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اور سچ ہوتا ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ماہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی، یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔
۳؎: کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض دار رہنے، کسی کے مظالم کا شکار بننے اور محکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن قتادة، انه سمع انسا يحدث، عن عبادة بن الصامت، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي رزين العقيلي، وابي سعيد، وعبد الله بن عمرو، وعوف بن مالك، وابن عمر، وانس، قال: وحديث عبادة حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ کی حدیث صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابورزین عقیلی، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو، عوف بن مالک، ابن عمر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔