سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
The Book on Vows and Oaths
16. باب
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: What Has Been Related About One Who Vows To Perform Hajj By Walking
حدیث نمبر: 1544
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن زحر، عن ابي سعيد الرعيني، عن عبد الله بن مالك اليحصبي، عن عقبة بن عامر، قال: قلت: يا رسول الله، إن اختي نذرت ان تمشي إلى البيت حافية غير مختمرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا يصنع بشقاء اختك شيئا، فلتركب ولتختمر، ولتصم ثلاثة ايام "، قال: وفي الباب، عن ابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، والعمل على هذا عند اهل العلم، وهو قول احمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، فَلْتَرْكَبْ وَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بہن نے نذر مانی ہے کہ وہ چادر اوڑھے بغیر ننگے پاؤں چل کر خانہ کعبہ تک جائے گی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا! ۱؎ اسے چاہیئے کہ وہ سوار ہو جائے، چادر اوڑھ لے اور تین دن کے روزے رکھے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأیمان 23 (3293، 32994)، سنن النسائی/الأیمان 33 (3845)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 20 (2134)، (تحفة الأشراف: 9930)، و مسند احمد (4/143، 145، 149، 151)، سنن الدارمی/النذور 2 (2379) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبیداللہ بن زحر“ سخت ضعیف ہیں، اس میں ”روزہ والی بات“ ضعیف ہے، باقی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب اسے نہیں دے گا۔
۲؎: اس حدیث کی رو سے اگر کسی نے بیت اللہ شریف کی طرف پیدل یا ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی ہو تو ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری اور لازم نہیں، اور اگر کسی عورت نے ننگے سر جانے کی نذر مانی ہو تو اس کو تو پوری ہی نہیں کرنی ہے کیونکہ یہ معصیت اور گناہ کا کام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2134)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.