سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
The Book on Vows and Oaths
14. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَلْطِمُ خَادِمَهُ
باب: خادم کو طمانچہ مارنے والے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About A Man Who Slaps His Servant
حدیث نمبر: 1542
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا المحاربي، عن شعبة، عن حصين، عن هلال بن يساف، عن سويد بن مقرن المزني، قال: " لقد رايتنا سبعة إخوة ما لنا خادم إلا واحدة، فلطمها احدنا، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نعتقها " قال: وفي الباب، عن ابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى غير واحد هذا الحديث، عن حصين بن عبد الرحمن، فذكر بعضهم في الحديث قال: " لطمها على وجهها ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَبْعَةَ إِخْوَةٍ مَا لَنَا خَادِمٌ إِلَّا وَاحِدَةٌ، فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهَا " قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَذَكَرَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَدِيثِ قَالَ: " لَطَمَهَا عَلَى وَجْهِهَا ".
سوید بن مقرن مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صورت حال یہ تھی کہ ہم سات بھائی تھے، ہمارے پاس ایک ہی خادمہ تھی، ہم میں سے کسی نے اس کو طمانچہ مار دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم اس کو آزاد کر دیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے حصین بن عبدالرحمٰن سے کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، بعض لوگوں نے اپنی روایت میں یہ ذکر کیا ہے کہ سوید بن مقرن مزنی نے «لطمها على وجهها» کہا یعنی اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا۔
۳- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 8 (1658)، سنن ابی داود/ الأدب 133 (5166)، (تحفة الأشراف: 4811)، و مسند احمد (3/448)، و (5/444) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.