(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا ابو صفوان، عن يونس بن يزيد , عن ابن شهاب , عن ابي سلمة، عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا نذر في معصية , وكفارته كفارة يمين " , قال: وفي الباب , عن ابن عمر , وجابر , وعمران بن حصين , قال ابو عيسى: هذا حديث لا يصح لان الزهري لم يسمع هذا الحديث من ابي سلمة , قال: سمعت محمدا يقول: روى غير واحد منهم موسى بن عقبة وابن ابي عتيق , عن الزهري , عن سليمان بن ارقم , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة , عن عائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال محمد , والحديث هو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ لِأَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ , قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ مُحَمَّدٌ , وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت کے کاموں میں نذر جائز نہیں ہے، اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ زہری نے اس کو ابوسلمہ سے نہیں سنا ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس حدیث کو کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، انہیں میں موسیٰ بن عقبہ اور ابن ابی عتیق ہیں، ان دونوں نے زہری سے بطریق: «سليمان بن أرقم عن يحيى بن أبي كثير عن أبي سلمة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: وہ حدیث یہی ہے (اور آگے آ رہی ہے)، ۳- اس باب میں ابن عمر، جابر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأیمان 23 (3290-3292)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (2125)، سنن النسائی/الأیمان 41 (3865-3870) (تحفة الأشراف: 17770)، و مسند احمد (6/247) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء رقم: 2590)»
وضاحت: ۱؎: یعنی معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی، البتہ اس میں قسم کا کفارہ دینا ہو گا، نذر کی اصل انذار ہے جس کے معنی ڈرانے کے ہیں، امام راغب فرماتے ہیں کہ نذر کے معنی کسی حادثہ کی وجہ سے ایک غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کر لینے کے ہیں، قسم کے کفارے کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے: «لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان فكفارته إطعام عشرة مساكين من أوسط ما تطعمون أهليكم أو كسوتهم أو تحرير رقبة فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام ذلك كفارة أيمانكم إذا حلفتم»”اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو موکد کر دو، اس کا کفارہ دس مساکین کو اوسط درجہ کا جو خود کھاتے ہیں وہ کھانا کھلا نا یا کپڑے پہنانا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے، پس جو شخص یہ نہ پائے تو اسے تین روزے رکھنے ہوں گے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو میں ہے“(المائدة: ۸۹)، یہ حدیث معصیت کی نذر میں کفارہ کے واجب ہونے کا تقاضا کرتی ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کی یہی رائے ہے مگر جمہور علماء اس کے مخالف ہیں، ان کے نزدیک وجوب سے متعلق احادیث ضعیف ہیں، لیکن شارح ترمذی کہتے ہیں کہ باب کی اس حدیث کے بہت سے طرق ہیں، ان سے حجت پکڑی جا سکتی ہے۔ «واللہ اعلم»
(مرفوع) حدثنا ابو إسماعيل الترمذي واسمه محمد بن إسماعيل بن يوسف , حدثنا ايوب بن سليمان بن بلال , حدثنا ابو بكر بن ابي اويس، عن سليمان بن بلال , عن موسى بن عقبة , ومحمد بن عبد الله بن ابي عتيق , عن الزهري، عن سليمان بن ارقم , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة، عن عائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا نذر في معصية الله , وكفارته كفارة يمين " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب , وهو اصح من حديث ابي صفوان , عن يونس , وابو صفوان هو: مكي , واسمه: عبد الله بن سعيد بن عبد الملك بن مروان، وقد روى عنه الحميدي , وغير واحد من جلة اهل الحديث , وقال: قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: لا نذر في معصية الله , وكفارته كفارة يمين , وهو قول احمد , وإسحاق , واحتجا بحديث الزهري , عن ابي سلمة , عن عائشة , وقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: لا نذر في معصية , ولا كفارة في ذلك , وهو قول مالك , والشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل التِّرْمِذِيُّ وَاسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ , وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَفْوَانَ , عَنْ يُونُسَ , وَأَبُو صَفْوَانَ هُوَ: مَكِّيٌّ , وَاسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ الْحُمَيْدِيُّ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ جُلَّةِ أَهْلِ الْحَدِيثِ , وقَالَ: قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ , وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ , وَلَا كَفَّارَةَ فِي ذَلِكَ , وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ , وَالشَّافِعِيِّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی معصیت پر مبنی کوئی نذر جائز نہیں ہے، اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اور ابوصفوان کی اس حدیث سے جسے وہ یونس سے روایت کرتے ہیں، زیادہ صحیح ہے، ۳- ابوصفوان مکی ہیں، ان کا نام عبداللہ بن سعید بن عبدالملک بن مروان ہے، ان سے حمیدی اور کئی بڑے بڑے محدثین نے روایت کی ہے، ۴- اہل علم صحابہ کی ایک جماعت اور دوسرے لوگ کہتے ہیں: اللہ کی معصیت کے سلسلے میں کوئی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے، ان دونوں نے زہری کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جسے وہ ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ عائشہ سے روایت کرتے ہیں، ۵- بعض اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگ کہتے ہیں: معصیت میں کوئی نذر جائز نہیں ہے، اور اس میں کوئی کفارہ بھی نہیں، مالک اور شافعی کا یہی قول ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 17782) (صحیح) (سند میں ”سلیمان بن ارقم“ ضعیف ہیں، مگر سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»